سرینگر:جموں کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت آگرہ جیل میں بند ایک نوجوان کی نظر بندی کو منسوخ کر دیا ہے۔حراست میں لیا گیا عاشق حسین تیلی ساکن وترینا بانڈی اس وقت ریاست اتر پردیش کی سینٹرل جیل آگرہ میں قید ہے۔ مذکوہ نوجوان کو جموں و کشمیر پولیس نے پتھراؤ کے کیس کے سلسلے میں گزشتہ برس جنوری میں گرفتار کیا تھا، بعد میں نوجوان کو پی ایس اے کے تحت آگرہ جیل منتقل کیا گیا۔
جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ بشیر احمد ٹاک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حراست میں لئے گئے نوجوان کو پولیس نے پرانے مقدمات میں اور 'فرضی' پتھراؤ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔جسٹس سنجے دھر کی عدالت نےاس کیس کی شنوائی کے دوارن مذکورہ نوجوان کی نظر بندی کو منسوخ کر دیا ہے۔ عدالت نے آگرہ جیل حکام کو نوجوان کی رہائی کا حخم دیا ہے۔ بتادیں کہ جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ حکام کو اجازت دیتا ہے کہ وہ افراد کو بغیر کسی مقدمے کے دو سال تک حراست میں رکھ سکیں تاکہ انہیں کسی بھی ایسے طریقے سے کام کرنے سے روکا جا سکے جو "ریاست کی سلامتی یا امن عامہ کی بحالی" کے لیے نقصان دہ ہو۔