سرینگر (جموں و کشمیر):جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں واقع آرٹ گیلری میں غیور آرٹ فاؤنڈیشن، ماسٹر سنسار چند میموریل ٹرسٹ، محکمہ آرکائیوز، آرکیالوجی اینڈ میوزیم اور انسٹی ٹیوٹ آف میوزک اینڈ فائن آرٹس کے اشتراک سے ایک آرٹ نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ نمائش میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ افراد نے شرکت کی اور متعدد فنکاروں کے فن پاروں سے مستفید ہوئے۔
نمائش کے حوالہ سے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے غیور آرٹ فاؤنڈیشن کے بانی، نوشاد حسین غیور، کا کہنا تھا کہ ’’یہ نمائش ایک تاریخی تقریب ہے، وہ اس لئے کیونکہ گوہاٹی اور شانتی نکیتن میں کامیاب نمائشوں کے بعد، سرینگر میں بھی کلا بھاونا کے 100 سالہ جشن کی نمائش کے طور پر اہتمام کیا گیا۔‘‘ نمائش کے دوران فنپاروں کو 20جون تک عوام کے لیے کھلا رکھا جائے گا۔ نوشاد کے مطابق اس طرح کی نمائش عالمی شہرت یافتہ آرٹ انسٹی ٹیوٹ - شانتی نکیتن - کے فارغ ہوئے وہ طلبہ جو ہمالیائی علاقوں - اتراکھنڈ، جموں و کشمیر اور ہماچل وغیرہ - سے تعلق نے اجتماعی کوششوں سے ایک ’’کلا بھون الیمنی فرام ہمالین ٹرریں‘‘ (کے اے ایچ ٹی) گروپ تشکیل دیا ہے جس کے زیر اہتمام متعدد علاقوں کے بعد اب کشمیر میں بھی شانتی نکیتن کے 100 سال جشن کے طور پر آرٹ نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ نوشاد کے مطابق گرچہ صد سالہ جشن سنہ 2019میں ہی منانا تھا تاہم خراب حالات اور عالمی وبا کے پیش نظر اُس وقت ممکن نہ ہو سکا۔
نوشاد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا کہ اس نمائش میں تقریباً بھارت کی نصب ریاستوں، علاقوں سے تعلق رکھنے والے نامور فنکاروں کے فنپاروں کو نمائش کے لیے رکھا گیا ہے تاکہ یہاں آنے والے مہمان خاص کر طلبہ مختلف فنکاروں کے جمالیاتوں شعور و نظریہ سے واقف ہو سکیں۔ وادی کشمیر میں فن کو فروغ دینے اور آرٹ کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے غیور کا کہنا تھا کہ ’’ہم گزشتہ دس، بارہ برسوں سے اس پر کام کر رہے ہیں۔ ابھی تک فن کے حوالے سے ہم نے کئی قومی اور بین الاقوامی پروگرامز منعقد کیے ہیں، لیکن یہ نمائش سب سے بڑی ہے کیونکہ یہ صرف نمائش نہیں بلکہ تعلیم کے حوالے سے بھی کافی اہم ہے۔ بھارت کے چند معروف آرٹ کے اساتذہ یہاں آئے تھے اور انہوں نے تعلیمی سیشن بھی منعقد کیے۔‘‘