ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں کورونا وائرس کے معاملات میں اضافے کے ساتھ ہی لوگوں کے اندر مزید خوف بڑھ رہا ہے۔جو اس وائرس سے زیادہ نقصادہ ثابت ہوسکتا ہے۔
وہیں یہ ڈر نہ صرف جسمانی بلکہ زہنی صحت پر بھی ناکارہ اور مضر اثرات ڈال سکتا یے۔انہوں نے کہا کہ خوف اور ڈر سے دل و دماغ پر دباؤ بڑھ جاتا ہے جس کے باعث ہارمون کو نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ انسان میں قوت مدافعت کمزور ہوسکتی ہے۔
نتیجے میں انفیکشن سمیت کئی بیماریاں انسانی جسم پر حاوی ہوسکتی ہے۔ڈاکٹر نثار الحسن کا مزید کہنا ہے کہ اگر انسان کا جسم تندرست اور توانا ہوگا تو وہ وائرس سے لڑنے کا اہل ہوتا ہے لیکن ڈر سے جسمانی اور دماغی قوت کمزرو ہونے کی وجہ سے کرناوائرس بہت جلد انسان کو جکڑ سکتا ہے۔