سری نگر: 'جموں و کشمیر کے عوام کو ہر سطح پر پشت بہ دیوار، محتاج اور بے اختیار کرنا موجودہ حکمرانوں کا واحد کام ہے اور تمام سرکاری مشینری اسی کام میں مصروف ہے۔ جمہوریت کے فقدان سے لیکر روزمرہ کی ضروریاتِ زندگی کی عدم فراہمی تک یہاں کے عوام زبردست اور گوناگوں مشکلات اور مصائب کا سامنا ہے۔' ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف جموں وکشمیر کے عوام کو گذشتہ پانچ برسوں سے ایک عوامی منتخبہ حکومت سے محروم رکھا گیا ہے اور دوسری جانب آئے روز ایسے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جس سے یہاں جمہوریت زمین بوس ہو رہی ہے اور یہ صورتحال یہاں کی آبادی کے لیے وبال جان بن کر رہ گئی ہے۔ یہاں کے عوام کو جان بوجھ کا غربت اور افلاس کی طرف دھکیلا جا رہا ہے جب کہ غریب عوام کو فاقہ کشی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو فی فرد 15 کلو راشن فراہم ہوتا تھا۔ اپریل 2016 میں یہاں نفسا کا اطلاق عمل میں لایا گیا اور راشن کی تعداد 11 کلو فی فرد ہوگئی اور اب یہ تعداد پانچ کلو تک پہنچا دی گئی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ محض پانچ کلو راشن کے لیے بھی لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑر ہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی بحران دن بہ دن سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ بجلی فیس میں ہوشربا اضافے اور سمارٹ میٹرنصب کئے جانے کے باوجو دبھی بجلی کٹوتی میں اضافہ ہی ہوتا جارہاہے۔ جن غرب کنبوں کیلئے 150روپے ماہانہ بجلی ادا کرنا مشکل ہوتا تھا اُن ہی کنبوں کو اب کم از کم 1150روپے کی بلیں موصول ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند ہزار روپے کمانے والا غریب شہری اس مہنگائی کے دور میں کیسے موٹی موٹی بجلی بلیں ادا کرسکتا ہے۔ ساگر نے اس موقعے پر کہا کہ ہم بار بار یہ کہتے آئے ہیں کہ افسر شاہی عوامی منتخبہ حکومت کا متبادل نہیں ہوسکے۔