’’تمام احتیاطی تدابیر اور رہنمایانہ خطوط پر عمل پیرا ہونے کے باوجود بھی عزاداروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ نہ صرف پیلٹ اور لاٹھی چارج کا بے تحاشا استعمال کیا گیا بلکہ کئی نوجوانوں کو پی ایس اے اور یو اے پی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا، جو قابل افسوس کے ساتھ ساتھ قابل مذمت بھی ہے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے صدر مسرور عباس انصاری نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے خطرات اور خدشات کے پیش نظر اور انتظامیہ کے احکامات کے مطابق عزاداری کے بڑے جلوس منسوخ کئے گئے تھے تاہم چھوٹے ماتمی جلوس پر بھی پولیس نے طاقت کا بے تحاشا استعمال کرتے ہوئے متعدد عزاداروں کو زخمی کیا۔ جبکہ پیلٹ اور لاٹھیوں کا استعمال کرکے نہ صرف نوجوانوں کو شدید زخمی کیا گیا، بلکہ انہیں پابند سلاسل کرکے کئی مقدمات درج کئے گئے جو کہ ’’سراسر غیر جمہوری اور غیر آئینی ہے۔‘‘
اتحاد المسلمین کے صدر نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے پہلے ہی وضع کئے گئے تمام رہنمایانہ خطوط کو ملحوظ رکھ کر مختلف جگہوں پر چھوٹے ماتمی جلوسوں اور مجالس کا اہتمام کیا گیا تھا۔ تاہم اس کے باوجود بھی امام حسین (رضی اللہ عنہ) کے تئیں جذبات و محبت رکھنے والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جسے ’’نا انصافی اور بربریت سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔‘‘