سرکار نے نئے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے کے لیے این او سیز میں نرمی لائی ہے جبکہ اٹھائے گئے نئے اقدامات میں سنگل ونڈو سسٹم کو بھی متعارف کیا گیا ہے۔
نئی صنعتی پالیسی کے تحت اگرچہ بے روزگاری کے خاتمے کے لیے تجارتی یونٹ قائم کرنے کے لیے طریقۂ کار کو آسان بنایا جارہا ہے۔ وہیں یہاں کے تجارت پیشہ افراد اور صنعتکار کئی خدشات کا بھی اظہار کررہے ہیں۔
کیا واقعی ابھرتے ہوئے صنعتکاروں کو فائدہ ہوگا؟
جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور ابھرتے ہوئے صنعتکاروں کو آگے لانے کی خاطر اب آسان طریقۂ کار وضع کیا گیا ہے تاکہ بنا کسی زیادہ کاغذی طوالت یا 'این او سی' کے چکر میں وقت ضائع کئے بغیر خواہش مند افراد صنعتی یونٹ قائم کر سکیں۔
صنعتی کارخانے قائم کرنے کے لیے ضروری لوازمات کو آسان بناتے ہوئے حکومت نے صرف ادیوگ آدھار میمورنڈم کو لازمی قرار دیا ہے جبکہ انڈسٹریل اسٹیٹ کے اندر اور انڈسٹریل اسٹیٹ کے باہر قائم کئے جانے والے یونٹوں کے لیے دو الگ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔
ادھر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر شیخ عاشق نے اس نئے اقدام پر خوشی اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر صحیح معنوں میں سنگل ونڈو سسٹم پر عمل کیا جائے گا تو واقعی ابھرتے ہوئے صنعت کاروں کو فائدہ ہوگا۔ ورنہ اس حوالے سے ابھی تک کئی کاغذی گھوڑے دوڑائے گئے ہیں۔
اس سے قبل صنعتی کارخانے قائم کرنے کے لئے 15 این او سیز پیش کرنا لازمی تھیں لیکن اب نئی پالیسی کے تحت کافی حد تک کم کیا گیا ہے۔
ابرار احمد خان کہتے ہیں کہ اگرچہ اس نئی انڈسٹریل پالیسی کے تحت یہاں کے بے روزگار اور ہنر مند نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی بات کہی جارہی ہے لیکن کیا اس کے لئے کوئی پالیسی مرتب کی گئی ہے جس میں قائم کئے جانے والے کارخانوں میں یہاں کے نوجوانوں کی خدمات کو حاصل کرنے کی گارنٹی موجود ہوں۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لئے مرکزی حکومت نے نئی صنعتی ترقی اسکیم کو منظور کیا ہے جس کے لیے 28400 کروڑ روپے مختص رکھے گئے ہیں۔