گوہر گیلانی پر دو روز قبل جموں و کشمیر پولیس نے ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
جسٹس علی محمد ماگرے کی عدالت میں صحافی گوہر گیلانی کی عرضی پر ہوئی سماعت کے دوران دونوں وکیلوں نے اپنے دلائل پیش کیے۔ گوہر کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پر عائد کیے گئے ’’تمام الزامات بے بنیاد ہیں جس وجہ سے اس مقدمے کو خارج کرنا چاہیے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’جموں و کشمیر پولیس کی سائبر سیل صرف انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے تحت کارروائی کرسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کے حق اختیار میں اور کچھ نہیں ہے۔ میرے موکل کے خلاف درج کیے گئے مقدمے میں آئی ٹی ایکٹ کی خلاف ورزی کا کوئی معاملہ نہیں۔ یہ صرف پولیس کی جانب سے قانون کا غلط استعمال ہے اس لیے اسے خارج کیا جانا چاہئے۔‘‘
گیلانی نے بھی اپنی عرضی میں دعوی کیا ہے کہ ’’سماجی رابطہ کی ویب سائٹوں پر اپنی رائے رکھنا چاہے وہ سیاسی ہو یا نہ ہو غیر قانونی بھی نہیں ہے۔‘‘
وہیں سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ’’گوہر گیلانی کی جانب سے انہیں پٹیشن کی کاپی موصول نہیں ہوئی ہے۔ گیلانی کے وکیل نے عرضی دائر کرنے کا صحیح طریقہ نہیں اپنایا۔ ان کو ای میل کے ذریعے سماعت سے قبل پٹیشن کی کاپی مجھے بھیجنی چاہیے تھی۔‘‘