در اصل پانچ روز قبل جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے ایک استاذ بشیر احمد کے فرزند شعیب بشیر نے والد کو تنخواہ نہ ملنے پر خودکشی کرلی تھی جس پر خوب ہنگامہ ہوا تھا۔
خبروں کے مطابق بشیر احمد سابق عسکریت پسند تھے اور محکمہ تعلیم میں 1997 کی بازآباد کاری پالسی کے تحت انہیں مین سٹریم میں آنے کا موقع دیا گیا اور بعد میں وہ معلم تعینات ہوئے۔ ان جیسے 65 دیگر سابق عسکریت پسند جو معلم تعینات ہوئے ہیں۔ محکمہ تعلیم کے حکام گذشتہ دو برس سے زائد تک انہیں تنخواہ سے محروم رکھا تھا۔
انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف ایڈورس رپورٹ ہے جبکہ پولیس کے سی آئی ڈی نے انہیں تعیناتی اور مستقلی کے وقت کلین چٹ دے چکا ہے۔
محکمہ تعلیم نے 630 اساتذہ کے لیے 33 کروڑ روپے بدھ کے واگزار کیے اور متعلقہ چیف ایجوکیشن افسران کو ہدایت دی کہ ان اساتذہ کی تنخواہ فورآ ادا کی جائے۔'
محکمے کے ڈائریکٹر تصدق حسین میر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان میں 65 معلم بھی شامل ہیں جن کی تنخواہ روکی گئی تھیں۔
تاہم حکم نامے میں ان اساتذہ کو صاف طور پر کہا ہے کہ وہ ایک ایفیڈیوٹ پیش کرے کہ اگر بعد میں ان کے خلاف ایڈورس رپورٹ ملا تو انکی تنخواہ ان سے واپس لی جائے گی۔