سرینگر: مالی سال 2023-24 کیلئے مرکزی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کیلئے مختص بجٹ کو مایوس کُن قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا کہ یہ بجٹ جموں و کشمیر کے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ناکافی ہے اور اس میں یہاں کی تجارت، صنعت اور معیشت کی بحالی کیلئے کوئی خاص بات نہیں ہے۔
پارٹی کے ریاستی ترجمان عمران نبی ڈار نے بجٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑی بدقسمتی اور افسوسناک بات یہ ہے کہ ایک جمہوری ملک کی ایک ریاست کا بجٹ مسلسل چوتھے برس مقامی اسمبلی کے بجائے پارلیمنٹ میں پیش کیا جارہا ہے اور یہ مشق خود ایک سوال کھڑا کرتی ہے، کہ تقریباً 1.40 کروڑ لوگوں کی پوری آبادی اتنے عرصے سے بغیر کسی نمائندہ اسمبلی کے بغیر کیون ہے؟
ایک منتخب اسمبلی سالانہ بجٹ مختص کرنے اور تخمینہ لگانے سے پہلے جموں و کشمیر کے لوگوں کی ضروریات اور خواہشات پر تبادلہ خیال اور ان کا پتہ لگا سکتی تھی۔یہ چوتھی بار دہرایا گیا ہے کہ بجٹ پیش کرنے سے پہلے متعلقہ متعلقین سے مشاورت نہیں کی گئی۔رہی بات جموں وکشمیر کیلئے پیش کی گئی بجٹ تو امسال بھی یہ لفظوں کی ہیرا پھیری کے سوا کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لاکھوں بے روزگار نوجوان ہیں اور بجٹ میں ان نوجوانوں کے لئے کچھ نہیں ہے، ملازمتیں اور روزگار پیدا کرنے کا کوئی خاکہ نہیں پیش کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں عارضی اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کی مستقلی یا حالت زار سدھارنے کیلئے کچھ بھی نہیں کہا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:JK budget 2023-24 کئی شعبوں میں بجٹ میں رقم ہی نہیں مختص، بٹہ مالو ٹریڈرس ایسوسی ایشن