سرینگر: جموں وکشمیر اکیڈیمی آف آرٹ کلچرل اینڈ لنگویجز کی جانب سے جمعرات کو اکیڈیمی کے سمینار ہال میں نوجوانوں شعراء کے لئے مشاعرے کی ایک محفل آراستہ کی گئی۔
مشاعرے کی صدارت نامور شاعر و ادیب رفیق راض نے انجام دی۔ ایوان صدارت میں رخسانہ جبین بحثیت مہمان خصوصی کے طور موجود رہی، جبکہ سابق انفارمیشن کمشنر جی آر صوفی نے مہان ذی وقار کے طور شرکت کی۔مشاعرے کی تقریب میں ادب سے وابستہ افراد کے علاوہ ادب سے زوق شوق رکھنے والی کئی اہم شخصیات نے شرکت کی تھیں۔ مشاعرے میں نظامت کے فرائض سلیم سالک نے انجام دئیے۔
" جموں و کشمیر میں اردو شاعری کے مستقبل " کے عنوان کے تحت منعقدہ کیے گئے اس یک روزہ مشاعرے میں وادی کشمیر کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے 30 نوجوان اور ابھرتے ہوئے شعراء نے شرکت کی جن کی عمر 35 برس سے کم تھیں۔ایسے میں ان نوجوان شعراء نے اپنا معیاری کلام حاضرین کے سامنے پیش کرتے ہوئے داد وتحسین حاصل کی۔
اس موقع پر شریک شعراء نے کلچرل اکیڈامی کی پہل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تقریبات سے نئے اور ابھرتے ہوئے لکھنے والوں کو نہ صرف کافی حوصلہ بلکہ اپنا کلام وادی کے نامور ادیب کے سامنے پیش کرنے کا موقع بھی فراہم ہوتا ہے۔
کہنہ مشق شعراء پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ شعر و سخن کے لوازمات سے بھی با صلاحیت نوجوان کو آگاہ کریں تاکہ مستقل قریب میں تابناک شعراء کی روایت کو زندہ رکھاجا سکے۔کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے ایسوسیٹ پروفسیر ڈاکٹر مشتاق حیدر کہتے ہیں کہ کشمیر میں تخلیقی صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے تاہم نئی نسل کو رہنمائی اور رہبری کرنے ضرورت ہے۔
Urdu Mushaira in Srinagar جموں وکشمیر میں اردو ادب کا مستقل روشن
'جموں و کشمیر میں اردو شاعری کے مستقبل' کے عنوان کے تحت منعقدہ کیے گئے یک روزہ مشاعرے میں وادی کشمیر کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے 30 نوجوان اور ابھرتے ہوئے شعراء نے شرکت کی ۔ اس مشاعرے میں شعراء نے اپنا کلام وادی کے نامور ادیبوں کے سامنے پیش کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
- مودی حکومت میں اردو زبان مظلوم بن گئی، پروفیسر اختر الواسع
- سینما اور ڈراموں میں اردو زبان کی شمولیت
- اردو مضمون کے تئیں حالیہ سرکاری فیصلوں پر نظر ثانی کی جائے، کارڈنیشن کمیٹی
جب تک نہ نئے شاعر کی پذیرائی کی جائے ،تب تک ادب شناس اہل زوق کے لئے نیا انداز فکر ،نئی سوچ،نئے اسلوب کی رنگینی، نئے خیالات اور شگفتگی سے بنی نئی شاعری کی شادابی کسی بھی صورت میسر نہیں آسکتی ہے۔کلچرل اکیڈمی کے ایڈیٹر سلیم سالک کا کہنا ہے آج اس محفل میں نوجوان شعراء کا کلام سننے کے بعد یہ محسوس ہورہا ہے جموں وکشمیر میں اردو کا مستبقل روشن ہے، جو کہ ہم سے سب کے لیے باعث فخر ہے۔واضح رہے اس محفل مشاعرے میں کشمیر وادی کے کئی نامور شعراء حضرات نے نوجوان کا کلام بغور سنا جبکہ ادب کے تئیں ان کی دلچسپی کو بھی کافی سراہا۔