اردو

urdu

By

Published : Sep 18, 2020, 6:30 PM IST

ETV Bharat / state

'فورسز نے افسپا قانون کا غلط استعمال کیا'

بھارتی فوج نے اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ جموں و کشمیر کے شوپیان کے عمشی پورہ گاؤں میں ہوئے تصادم کے دوران آرمڈ فورس جوانوں نے سپیشل پاور ایکٹ 1990 کا غلط استعمال کیا ہے جبکہ اس سلسلہ میں قصور وار کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کا آغاز ہوچکا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

بیان میں بتایا گیا کہ ’عمشی پورہ تصادم‘ کی تحقیقات مکمل کرلی گئی اور تحقیقات میں اس بات کا پتہ چلا ہے کہ عمشی پورہ میں ہوئے تصادم کے دوران آرمڈ فورس جوانوں نے سپیشل پاور ایکٹ 1990 کا غلط استعمال کیا اور آرمی چیف کی جانب سے جاری ہدایات کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ ان ہدایات کو عدالت عظمیٰ کی جانب سے بھی منظوری حاصل ہوچکی ہے۔

فوج نے قصورواروں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بیان میں مزید بتایا گیا کہ ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ ‘تین مبینہ عسکریت پسند (امتیاز احمد، ابرار احمد اور محمد ابرار) جموں کشمیر کے راجوری ضلع کے رہنے والے تھے اور ان کی ڈی این رپورٹ کا انتظار ہے جبکہ ان تینوں افراد کا عسکریت پسند ہونا یا عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی جانچ جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے کی جارہی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: شوپیان تصادم: عسکریت پسند یا نہتے نوجوان؟

فوج نے کہا کہ عسکریت پسند مخالف آپریشنز میں فوج اقدار پر مبنی رویے کی پابند ہے لیکن جن کیسز کے بارے میں شکوک ابھارے جائیں، انکی قانون کے مطابق تحقیقات کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ 18جولائی کو سیکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا تھا کہ شوپیان کے عمشیپورہ گاؤں میں ہوئے تصادم کے دوران 3 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔

ابتدا میں یہ تاثر دیا گیا کہ مارے گئے نوجوان غیر ملکی ہیں اس لیے انکی تدفین کے بارے میں معلومات بھی مبہم رہیں۔ لیکن لاشوں کی بعض تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد اس تصادم کے بارے میں سوالات سر اٹھانے لگے۔

اگست کے دوسرے ہفتے میں راجوری کے ایک دوردراز علاقے ، کوٹرنکا سے تین نوجوانوں کے لواحقین نے انکی پراسرار گمشدگی رپورٹ کی۔ انکے مطابق یہ تینوں نوجوان 16 جولائی کی صبح مزدوری کی تلاش میں شوپیان کی جانب روانہ ہوئے۔ اگلی شام انہوں نے فون پر گھر والوں کو اطلاع دی کہ انہوں نے کرایے پر کمرہ لے لیا ہے۔

اگلے کئی روز تک ان نوجوانوں کا گھر والوں سے رابطہ نہیں ہوا۔ گھر والے سمجھ بیٹھے کہ لاک ڈاؤن اور مواصلات پر پابندی کی وجہ سے وہ فون نہیں کرپا رہے ہیں لیکن کئی روز تک جب انکی کال نہیں آئی تو انہوں نے رابطے کی کوشش کی لیکن تینوں کے فون سوئچ آف آنے لگے۔اس دوران امشی پورہ میں مارے گئے نوجوانوں کی لاشوں کی تصاویر کا موازنہ گمشدہ نوجوانوں کے ساتھ کیا جانے لگا۔ ان میں مشابہت ہے اسلئے شک یقین میں بدلنے لگا۔

یہ بھی پڑھیں: 'شوپیاں مبینہ فرضی تصادم' معاملے کی لوک سبھا میں گونج

بھارتی فوج اور جموں کشمیر پولیس نے رشتہ داروں کے بیانات پر نوٹس لیتے ہوئے اگست کی گیارہ تاریخ کو معاملے کی تحقیقات کرنے کا اعلان کیا۔

گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ" معاملے کی تحقیقات کی رپورٹ کچھ دن میں منظر عام پر آ جائے گی۔"

ABOUT THE AUTHOR

...view details