جموں وکشمیر انتظامیہ بھی ملک کی دیگر ریاستوں کے نقش قدم پر چل کر شراب تاجروں کو کام کرنے کی اجازت دینے پر غور کررہی ہے۔
جموں و کشمیر میں مجموعی طور پر 2 سو 24 شراب کی دکانیں ہیں جن میں سے جموں میں 220 جبکہ کشمیر میں صرف 4 دکانیں ہیں جن سے حکومت کو ماہانہ ایک سو کروڑ کی آمدنی ہوتی ہے۔
آمدنی بڑھانے کے لیے شراب کی دکانیں کھولنے پر غور محکمہ ایکسائز کے اندرونی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جموں و کشمیرحکومت بھی ملک کی کئی ریاستوں کے نقش قدم پر چل کر شراب کی دکانوں کو کھلے رکھنے کے بارے میں ایک فیصلہ لینے والی ہے تاہم شراب کی نرخوں میں اضافہ کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ جموں وکشمیر یونین ٹریٹری کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندار مرمو کی صدارت میں عنقریب منعقد ہونے والے انتظامی کونسل میں اس سلسلے میں ایک تجویز پیش کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا: 'یہ تجویز کی گئی ہے کہ ریڈ زون علاقوں اور شاپنگ کمپلیکسوں کو چھوڑ کر جہاں شراب کی دکانیں واقع ہیں ان کو دوبارہ کھلا رہنے کی اجازت ہونی چاہئے تاہم جموں و کشمیر ایکسائز ایکٹ پرائیویٹ 1958 کے تحت اضافی پرچون ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی بھی تجویز پیش ہوئی ہے'۔
ذرائع نے بتایا کہ تجویز کے مطابق مختلف اقسام کی شراب کے زیادہ سے زیادہ پرچون نرخوں پر پچاس فیصد ڈیوٹی بڑھا دی جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر ایکسائز کمشنر راجیش کمار شاون نے حال ہی میں کہا تھا کہ موجودہ حالات، جب جموں ریڈ زون ہے، میں شراب کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دینے سے سماجی دوری بنائے رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔