جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے نائب صدر و سابق ایم ایل اے (اندروال) غلام محمد سروڑی نے حکومت سے اپنے ایک بیان میں اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے چالیس ہزار ردرماندہ ہائشی دیگر ریاستوں میں درماندہ ہیں، جن میں مزدور طبقہ کی ایک بڑی تعداد ہے۔
سروڑی نے اس دوران حکومت کی جانب سے راجستھان کے کوٹہ سے 376 طلبہ کو واپس لانے کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے ان درماندہ طلبہ کو واپس لانے کے لئے ایل جی نگرانی میں بہترین اقدام کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی دیگر ریاستوں میں جموں و کشمیر کے درماندہ اشیائے خورد و نوش کی عدم دستیابی سے کئی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ موصوف نے کہا کہ یہ لوگ اپنے اہل و عیال کو پالنے کے لئے مزدوری کرنے گئے تھے اور اب درماندہ ہو کر رہ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا یو ٹی انتظامیہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ان درماندہ لوگوں کے لئے اقدام اٹھائے جائیں تاکہ ان کی محفوظ واپسی ہو سکے۔ سروڑی نے کہا کہ وادی چناب، ریاسی اور دیگر اضلاع سے ایک بڑی تعداد مزدوروں کی درماندہ ہے جو مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، اس لئے دیگر ریاستوں کی حکومتوں سے روابط قائم کر کے اشیائے ضروری انہیں فراہم کروائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب کورونہ وائرس کو ایک خاص طبقہ کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی گئی تو یہ اور بھی پریشانی ہے جس کے لئے جموں و کشمیر انتظامیہ درماندہ لوگوں کے لئے بروقت اقدام اٹھائے تاکہ ان کی محفوظ واپسی ہو سکے۔