کورونا وائرس کے بیچ ملک بھر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی نو دن تک جاری رہنے والے نوراتری تہوار کی تقریبات کا آغاز مذہبی خوش و خروش میں کیا گیا۔ ہر برس ہندو مذہب کے کلینڈر کے ساتویں مہینے میں اشون کا چاند نظر آتے ہی نوراتری کا تہوار شروع ہوجاتا ہے۔
دیگر مندروں کے ساتھ ساتھ شہر سرینگر کے بربرشاہ علاقے میں واقع شیتل ناتھ مندر میں ابتدائی تقریب کے طور "نورہ ملن" کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب میں نہ صرف یہاں مقیم بلکہ جموں اور دیگر جگہوں سے آئے ہوئے کشمیری پنڈتوں نے بھی شرکت کی۔ وہیں اس تقریب کی خاص بات یہ رہی کہ اس میں یہاں کے مقامی مسلمانوں نے بھی شرکت کرکے پنڈت برادری کو نوراتری کے تہوار کی مبارک باد پیش کی۔
نوراتری کی اس ابتدائی تقریب پر مندر میں خصوصی پوجا ارچنا کے علاوہ ہون کا بھی اہتمام کیا گیا۔ جس میں خاصی تعداد میں شردھالوؤں نے شرکت کی۔
نوراتری کے پہلے دن کو کشمیری پنڈت "نورہ" بھی کہتے ہیں۔ اس دن مندروں کو برقی قمقموں اور پھولوں سے زبردست طریقے سے سجایا جاتا ہے جبکہ خصوصی پوجا ارچنا کے لیے پنڈت براداری مندروں کا رخ کرتی ہے۔ اس تہوار میں ہندو نو روز تک برت یا روزے رکھتے ہیں اور دُرگا ماتا پر پھل اور پھول چڑھاتے ہیں۔ اس تہوار کو برائی پر اچھائی کی جیت کے طور پر منایا جاتا ہے۔