نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو ( این سی آر بی) کی جانب سے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس کے آخر تک جموں و کشمیر کے جیلوں میں گنجائش سے 779 اضافی قیدی موجود ہیں۔
جیلوں میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے زیادہ رپورٹ کے مطابق 'جموں کشمیر میں کل 15 جیل ہیں جن میں ایک اسپیشل جیل بھی شامل ہے۔ ان جیلوں میں 2910 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش موجود ہے، اس وقت ان جیلوں میں 3689 افرد مقید ہیں، جو دستیاب گنجائش سے 779 زائد ہے۔
مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کے جیلوں میں قیدیوں کی فہرست دیکھیں تو 126.80 فیصد ہے جو کہ قومی شرح (118.40 فیصد) سے بھی زیادہ ہے۔
رپورٹ کا مزید کہا گیا ہے 'جموں و کشمیر میں دو سینٹرل جیل ہیں جن میں 1,135 قیدیوں کو رکھنے کی جگہ ہے تاہم اس وقت 1281 افراد مقید ہیں۔ دو سب جیلوں میں ایک سو ساٹھ قیدیوں کو رکھا جا سکتا تھا لیکن اس وقت وہاں 189 افراد مقید ہیں'۔
رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر کے دیگر جیلوں میں بھی یہی حال ہے۔ وہیں خواتین کے لیے کوئی مخصوص جیل نہیں ہے اور نہ ہی کوئی اوپن جیل ہے'۔
رپورٹ میں ملک بھر کے جیلوں کا اعداد و شمار شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق ' پورے بھارت میں اس وقت 1350 جیل ہیں جن میں 3 لاکھ 47 ہزار 8 سو 59 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش موجود ہے۔ لیکن اس وقت 4 لاکھ 11 ہزار 9 سو 92 افراد مقید ہیں۔
اس حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت نے جیل انتظامیہ سے بات کرنے کی کوشش کی تو ان کا کہنا تھا کہ ' گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد کئی افراد کو کئی معاملات میں اور احتیاطی حراست میں بھی لیا گیا۔ کئی افراد کو جموں کشمیر سے باہر ملک کی دیگر جیلوں میں بھی رکھا گیا۔ اسی لیے شاید این سی آر بی رپورٹ میں جیل کی گنجائش سے زیادہ افراد کو مقید رکھنے کا دعوی کیا گیا ہے۔یہ تعداد ہر روز بدلتی رہتی ہے قیدی آتے رہتے ہیں اور جاتے رہتے ہیں'۔
قابل ذکر ہیں کی عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر عدالت عظمیٰ نے بھی ملک کے تمام جیلوں میں معمولی جرائم کے لیے قید کیے گئے افراد کو فوری طور پر رہا کرنے کی ہدایت دی تھی۔ عدالت اعظمیٰ کا ماننا تھا کہ ان اقدامات سے جیل میں قیدیوں کی تعداد میں کمی کرنے سے عالمی وبا کے خدشات کو کم کیا جا سکتا ہے۔