جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے بدھ کے روز ایک اہم پیش رفت کے تحت بیرونی ریاستوں سے خرید کرکے لائی گئی گاڑیوں کے مالکان کو راحت دینے کی غرض سے ہدایت جاری کی۔
جسٹس علی محمد ماگرے کی صدارت والی بینچ نے سماعت کے دوران فریقین کے مطالبات سننے اور ایڈوکیٹ جنرل کی یقین دھانی کے بعد کہا کہ 'رواں مہینے کی 15 تاریخ تک جموں و کشمیر کے باہر کسی بھی ریاست کی جس کا اندراج ہے، کو ضبط نہیں کیا جائے گا'۔
بینچ نے سماعت کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ کی جانب سے ایک برس قبل ایسے ہی حکم نامے کو کالعدم قرار دیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے انتظامیہ کو آئندہ تین دنوں میں جواب دینے کی ہدایت دی۔
بینچ کا ماننا تھا کہ کشمیر کے ریجنل ٹرانسپورٹ آفیسر کی جانب سے جاری کیا گیا سرکلر موٹر وہیکل ایکٹ کے سیکشن 47 کی خلاف ورزی کرتا ہے، اس لیے انتظامیہ کو اس تعلق سے وضاحت کرنے کی ضرورت ہے۔
بیرونی ریاستوں سے خریدی گئی گاڑیوں کے مالکان کو راحت
بینچ نے سماعت کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ کی جانب سے ایک برس قبل ایسے ہی حکم نامے کو کالعدم قرار دیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے انتظامیہ کو آئندہ تین دنوں میں جواب دینے کی ہدایت دی۔
جموں و کشمیر ہائی کورٹ
یہ بھی پڑھیں: ’غیر مقامی گاڑیوں کی دوبارہ رجسٹریشن عوام پر غیر ضروری بوجھ‘
ضبط شدہ گاڑیوں کا کیا ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ 'جو گاڑیاں ضبط ہوئی ہیں اس کی وجہ صرف غیر جموں و کشمیر نہ ہونے کے علاوہ دیگر وجوہات بھی تھیں'۔
وہیں معاملے کی اگلی سماعت رواں مہینے کی 15 تاریخ کو ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ 'اگر انتظامیہ آئندہ تین روز میں جواب پیش کرتی ہے تو آخری سماعت 15 تاریخ کو ہوگی'۔