جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے چیف ترجمان ایڈوکیٹ جی این شاہین نے کہا کہ اشرف صحرائی کی موت حراست میں ہوئی ہے۔ اس لیے اس کی منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور آزادانہ انکوائری لازمی ہے تاکہ اُن کے انتقال کی وجہ معلوم ہو اور خاطیوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے چیف ترجمان ایڈوکیٹ جی این شاہین نے بتایا کہ 'اشرف صحرائی کی دوران حراست موت پر ایسوسی ایشن رنج و غم کا اظہار کرتی ہے۔'
اشرف صحرائی کو گزشتہ برس انتظامیہ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا۔ جیل میں ان کی طبیعت بگڑتی رہی کیوں کہ وہ دل کی بیماری میں مبتلا تھے۔