سرینگر:جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ ''وہ آج صبح بغیر پولیس و نیم فوجی دستوں کی سیکورٹی کے اپنے گھر سے دفتر گئے‘‘ کیوں کہ پولیس نے انہیں سکیورٹی فراہم نہیں کی۔ عمر عبداللہ نے 200 میٹر کا یہ سفر اپنی رہائش گاہ گپکار سے نوائے صبح کمپلیکس میں واقع پارٹی دفتر تک کیا اور پیدل چلتے ہوئے ٹویٹر پر ویڈیو بھی شیئر کیا۔ عمر عبداللہ نے پولیس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس ان کو سکیورٹی دستیاب نہیں کرتی ہے، تب بھی وہ اپنے دفتر جا سکتے ہیں۔‘‘
عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ ان کے علاوہ ان کی پارٹی کے دیگر لیڈران بشمول سابق وزیر عبد الرحیم راتھر، سابق وزیر اور نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر، سابق ایم ایل سی علی محمد ڈار اور دیگر لیڈران کو پولیس نے گھروں سے دفتر کی جانب نکلنے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں کہا کہ جس طرح ان کو پولیس نے سکیورٹی فراہم نہیں کی، ٹھیک اسی طرح ان لیڈران کو بھی گھروں میں ہی محدود رکھا گیا۔ پولیس نے عمر عبداللہ کی جانب سے عائد کیے گئے اس الزام پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
عمر عبد اللہ کے اس ٹویٹر ویڈیو پر صارفین بالخصوص انکے مداحوں اور کارکنان نے مختلف ردعمل ظاہر کیا ہے۔ تاہم چند صارفین نے انکو مخاطب کرکے کہا کہ ’’کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد حالات اس قدر بہتر ہوئے ہیں کہ عمر عبداللہ گھر سے دفتر تک بغیر سیکورٹی کے پیدل چل سکتے ہیں۔‘‘ عمر عبد اللہ کا گھر سرینگر کے پوش علاقے گپکار میں واقع ہے۔ اور نیشنل کانفرنس کا نوائے صبح دفتر گپکار سے دو سو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس دوران دو سو میٹر پیدل سفر میں عمر عبداللہ کے ساتھ انکے پانچ ایس ایس جی کے محافظ تھے۔ ایس ایس جی پولیس کے خصوصی حفاظتی عملہ ہے جو وی آئی پیز کی حفاظت پر تعینات ہوتے ہیں۔