سرینگر:جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں طلباء ’’سنٹرل یونیورسٹی ایکزامنیشن‘‘ (سی یو ای ٹی) کو لے کر امید کے بجائے پریشانی میں مبتلا یو گےت ہیں کیونکہ انکے امتحانی مراکز یونین ٹیریٹری سے باہر کی ریاستوں میں رکھے گئے ہیں۔ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کی جانب سے لئے جانے والے یہ امتحان 21 مئی سے شروع ہونے والے ہیں اور اس میں 14 لاکھ سے زائد طلباء شامل ہونے جا رہے ہیں۔ اس امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد ہی طلباء سنٹرل یونیورسٹیز، ریاستی یونیورسٹیز اور دیگر تعلیمی اداروں میں گریجویشن حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔
جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار کے قریب طلباء کے امتحانی مراکز بیرون ریاستوں میں رکھے گئے ہیں جس سے وہ پریشانی میں مبتلا ہوئے ہیں۔ مبشر مظفر نامی ایک طالب علم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بارہویں جماعت کا امتحان پاس کر کے انہوں نے گریجویشن کے لئے سی یو ای ٹی میں اپنی قسمت آزمائی کے لئے فارم بھرا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ’’مایوسی کی بات یہ ہے کہ امتحانی مرکز کشمیر سے باہر ریاست پنجاب میں رکھا گیا ہے جہاں جانا طلبہ/ امیدواروں کے لیے کافی مہنگا ہوگا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے کئی دوست بھی ہیں جن کا امتحانی مرکز کشمیر سے باہر پنجاب، ہریانہ یا چندی گڑھ میں رکھا گیا ہے جہاں سفر کرنے کے لئے انکو ہزاروں روپئے کرایہ اور ہوٹل رہائش کے لئے علیحدہ خرچہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بیشتر طلباء غریب اور متوسط گھرانوں سے تعلق رکھنے والے ہیں جن کے لیے کرایہ، ہوٹل کمروں کے لئے پیسوں کا انتظام کرنا ناممکن ہوگا۔‘‘ طلباء نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پر نظر ثانی کرے اور امتحانی مراکز کو تبدیل کرکے وادی کشمیر میں ہی رکھا جائے تاکہ وہ ان امتحانات میں حصہ لے سکیں۔