اردو

urdu

ETV Bharat / state

کانگریس کا ضلعی ترقیاتی کونسل کے انتخابات لڑنے کا فیصلہ

پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن نے ہفتے کے روز تفرقہ انگیز قوتوں کو جمہوری سپیس پر حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دینے کا دعویٰ کرتے ہوئے آئندہ ضلعی ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) میں حصّہ لینے کا اعلان کیا وہیں جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی نے بھی فرقہ وارانہ قوتیں کو روکنے کے غرض سے ان انتخابات میں حصّہ لینے کا فیصلہ کیا۔

By

Published : Nov 7, 2020, 8:43 PM IST

کانگریس کا ضلعی ترقیاتی کونسل کے انتخابات لڑنے کا فیصلہ
کانگریس کا ضلعی ترقیاتی کونسل کے انتخابات لڑنے کا فیصلہ

جموں و کشمیر پردیش کانگریس کے صدر غلام احمد میر نے جموں میں واقعہ پارٹی دفتر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "بی جے پی ہماری شناخت کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور لوگ ناراض ہیں۔ لوگوں کو آگے آنا چاہئے اور انتخابات میں حصہ لینا چاہئے اور اپنے ووٹ کے ذریعے بی جے پی کی غلط پالیسیوں کا حساب لینا چاہئے۔'۔

کانگریس کا ضلعی ترقیاتی کونسل کے انتخابات لڑنے کا فیصلہ

انہوں نے بتایا کہ 'کانگریس فرقہ وارانہ قوتوں کو روکنے کے لیے پوری کوشش کرے گی اور ہم امید کرتے ہیں کہ عوام اس صورتحال کو سمجھیں گے۔ حکومت کو سیکیورٹی خدشات کو دیکھنا چاہئے اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانا چاہئے۔

غلام محمد میر نے بتایا کانگریس ان انتخابات میں حصّہ اس لیے لے رہی ہے تاکہ فرقہ وارانہ قوتوں کو روکا جا سکے۔ پی اے جی دی کا حصّہ کانگریس ہے یا نہیں، اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'گزشتہ چار اگست کو گپکار اعلامیہ کا حصہ تھے۔ ہماری لڑائی بی جے پی کی غلط پالسیوں کے خلاف ہے۔'

پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن کا ڈی ڈی سی انتخابات متحدہ طور پر لڑنے کا فیصلہ


پی اے جی ڈی کو جموں و کشمیر کی چھ بڑی سیاسی جماعتوں نے 15 اکتوبر کو تشکیل دیا تھا۔ تاہم کانگریس جو ’گپکار اعلامیہ‘ پر دستخط کرنے والوں میں شامل تھی،نے 15 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

اجلاس کے بعد غلام محمد نے کہا تھا کہ اجلاس سے چند گھنٹے قبل ہی انہیں مطلع کیا گیا تھا جس کے باعث وہ اجلاس میں شرکت نہیں کر پائے۔

گپکار اعلامیہ کے ارکین سے ملاقات پر بھیم سنگھ تمام عہدوں سے برطرف

سال گزشتہ 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبد اللہ کی گپکار میں واقع رہائش گاہ پر اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔ اجلاس میں سات سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ 18 سیاسی رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس کے آخر میں اتفاق رائے سے درج ذیل نقات کو حتمی شکل دی گئی، جسے گپکار ڈکلریشن کا نام دیا گیا۔

1 سیاسی جماعتیں خصوصی شناخت، خود مختاری اور ریاست کو حاصل خصوصی درجے کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کے خلاف یکجا ہیں۔

2 دفعہ 370 اور 35 اے کو کسی صورت بھی منسوخ نہیں کیا جاسکتا اور مزید یہ کہ ریاست کسی بھی تقسیم کی متحمل نہیں ہو سکتی اور اگر ایسا کیا گیا تو یہ جموں و کشمیر اور لداخ کے عوام پر چڑھائی کے مترادف ہوگا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details