سرینگر (جموں و کشمیر): ’’سرکاری محکموں میں ایڈہاک انتظامات کے تحت بھرتی کیے گئے عملہ/ملازمین کو کسی دوسرے ایڈہاک اہلکار کی تقرری کے لیے ہٹایا نہیں جا سکتا۔ ایسا صرف اُس وقت کیا جائے جب خالی اسامی پر مستقل تقرری کرنی مقصود ہو۔‘‘ اس حکم کے ساتھ ہی جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سکمز) صورہ میں اسٹاف نرسوں کی ایڈہاک تقرریوں کے لیے 17 نومبر کو جاری نوٹیفکیشن کو منسوخ کر دیا۔ HC Cancels SKIMS Soura 17 Nov Notification on ADOC posts
جسٹس سنجے دھر کے مطابق ’’ایڈہاک تقرریوں کے تحت خدمات انجام دینے والے اہلکاروں کو تب ہی ہٹایا جا سکتا ہے جب اس پر مستقل ملازم کا تقرر کیا جا رہا ہو۔ بصورت دیگر متعلقہ اتھارٹی کو ایڈہاک انتظامات کے تحت پہلے سے خدمات انجام دینے والے اہلکاروں کو ہٹانے اور نئی تقرری کا حق حاصل نہیں ہے۔‘‘ سپریم کورٹ کی جانب سے وقتاً فوقتاً دی گئی دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے جج نے کہا کہ ’’ایڈہاک ورکر کو باقاعدہ ورکر کی تقرری کے بعد ہی ہٹایا جا سکتا ہے۔‘‘ High Court on SKIMS Adoc Notification