اردو

urdu

ETV Bharat / state

Mirwaiz on Prophet’s Teachings : پیغمبرﷺ کی حیات طیبہ انسانیت کیلئے مشعل راہ، میرواعظ - جامع مسجد سرینگر میلاد پروگرام

سیرت مصطفیٰ کو صحیح اور حقیقی معنوں میں اپنی زندگی میں داخل کرنے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے میرواعظ کشمیر نے بحیثیت قوم مسلمانوں پر اپنے گھروں، سماج، معاشرے اور پوری قوم کو سدھارنے کیلئے تبدیلی پیدا کرنے اور زندگی کے ہر گوشے میں اسلام اور سیرت رسول ﷺ کو شامل کرنے کی کوشش کرنے پر زور دیا۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 6, 2023, 8:12 PM IST

سرینگر (جموں کشمیر) :پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے حوالے سے انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر کے زیر اہتمام مرکزی جامع مسجد سرینگر میں ایک پُر وقار مجلس رحمۃ للعالمین ﷺ کا انعقاد ہوا۔ مجلس کی صدارت میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے انجام دی جبکہ اس موقع پر متعدد نعت خوانوں نے بارگاہ رسالت ﷺ میں نعت پیش کئے اورمتعدد علمائے کرام نے سیرت پیغمبر ﷺ کے مختلف گوشوں کو اجاگر کیا۔

صدارتی خطبے میں میرواعظ نے پیغمبر اسلام ﷺ کی حیات طیبہ کو رہتی دنیا تک مسلمانوں کیلئے مشعل راہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’آج جبکہ اسلام پورے عروج پر ہے اور دنیا کے کونے کونے میں قال اللہ وقال الرسول ﷺ کی بازگشت چوبیس گھنٹے گونج رہی ہے، لیکن جب ہم مسلمانوں کی بات کریں تو جتنا اسلام کو عروج حاصل ہو رہا ہے اتنا ہی ایک مسلمان اسلامی تعلیمات سے دور ہوتا جا رہا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں اسلام کے آفاقی اصولوں اور پیغمبر اسلامﷺ کی سیرت کو شدت کے ساتھ داخل کرنے سے قاصر نظر آرہے ہیں۔‘‘

میرواعظ نے خطبے میں کہا کہ اسلام کا سفر ایک مخصوص علاقے سے آج سے ساڑھے چودہ سو سال پہلے شروع ہوا اور آج اسلام کا نور پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے اور ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمان اسلام میں حلقہ بگوش ہو چکے ہیں اور ہر نئے دن کے ساتھ اسلام کو نہ صرف فروغ حاصل ہو رہا ہے بلکہ وحدت و رسالت کا نام ساری دنیا میں گونج رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’دیکھنا یہ ہے کہ آج کا مسلمان سیرت رسولﷺ پر کس حد تک قائم ہے۔ ہم یوں تو روز مجالس، سیرتی سمینار، جلسے منعقد کر رہے ہیں اور ہماری مساجد، خانقاہیں، امام باڑے صدائے اللہ اکبر کی آوازوں سے گونج رہے ہیں لیکن اتنا ہی ہم اسلام کے معنوی فلسفے سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اسلام اور پیغمبر اسلام نے مسلمانوں سے جس بات کا تقاضا کیا تھا اور ان کو اپنی زندگی اسلام کے نورانی اصولوں کے تابع گزارنے کی تلقین کی تھی لیکن مسلمان دنیاوی بھول بھلئیوں اور جاہ پرستی میں اتنا غرق ہو چکا ہے کہ نہ اسکو سماج کی پرواہ ہے اور نہ اپنے زوال کی فکر ہے۔‘‘

مزید پڑھیں:بنارس: پہلی بار مسلم مسافر خانہ میں عید میلادالنبی کا پروگرام

میرواعظ کے مطابق ’’ہونا تو یہ چاہئے کہ ہم اپنے گھروں سے اسلامی تعلیمات کو لاگو کرنے کا عمل شروع کریں اور اپنے بچوں کی پرورش اسلامی تعلیمیات کے دائرے میں رہ کرکریں اور افراد سازی کا یہی عمل آگے بڑھ کر سماج کو بدل سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ’’آج ہمارا سماج مختلف برائیوں سے آلودہ ہوتا جا رہا ہے، منشیات کا بیجا پھیلاؤ، رسم و رواجوں کا بے ہنگم انداز اورسماجی بے راہ روی نے ہماری سماجی زندگی کو بہت حد تک کھوکھلا کر دیا ہے اور یہ صرف خطیبوں، اماموں اور علمائے کرام کی ذمہ داری نہیں ہیں کہ وہ مساجد سے مسلمانوں کو کردار سازی پر آمادہ کریں بلکہ بحیثیت قوم یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے گھر، سماج، معاشرے اور پوری قوم کو سدھارنے کیلئے اپنے آپ میں تبدیلی پیدا کریں اور زندگی کے ہر گوشے میں اسلام اور سیرت رسول ﷺ کو شامل کرنے کی کوشش کریں۔‘‘

اس موقع پر معروف عالم دین مولانا شوکت حسین کینگ نے بھی سیرت رسول ﷺ کے مختلف گوشوں کو اجاگر کیا اور مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ سیرت نبوی کی پیروی کو اپنی زندگی کا اہم جذ بنائیں تب جاکر ہم صحیح معنوں میں امت محمدیہﷺ کہلانے کے مستحق ہو سکتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details