اردو

urdu

ETV Bharat / state

'پانچ اگست 2019 کے فیصلوں سے جموں و کشمیر کے لوگ خوش نہیں' - الطاف بخاری

جموں و کشمیر اپنی پارٹی نے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرمو سے کہا ہے کہ 'جموں و کشمیر تنظیم نو' فیصلے کو ایک برس پورا ہونے میں پندرہ دن ہی بچے ہیں، 5 اگست کو حکومت ہند نے جو فیصلہ لیا تھا اُس سے مجموعی طور لوگ ناخوش ہیں جن کی ناراضگی کو دور کرنے کے لیے اُن کی خواہشات و توقعات پر کھرا اترنا ہوگا۔ اس سلسلہ میں جموں و کشمیر کی فوری اسٹیٹ ہوڈ کی بحالی اہم ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

By

Published : Jul 18, 2020, 10:55 PM IST

پارٹی ترجمان کے مطابق 'اپنی پارٹی' کا ایک اعلیٰ سطحی وفد صدر الطاف بخاری کی سربراہی میں لیفٹیننٹ گورنر سے راج بھون سرینگر میں ملاقات کی۔ میٹنگ انتہائی خوشگوار رہی جس میں مرکز ی زیر انتظام جموں وکشمیر کے سیاسی، اقتصادی اور سماجی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وفد نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی عوام کے اعتماد کو جیتنے کے لیے مرکز کو اپنی دہائیوں پرانی پالیسیوں کا سرنو جائزہ لینا ہوگا اور عوام سے نپٹنے کے لئے حفاظتی اقدامات پر مکمل انحصار اور سیاسی خواہشات کو امن وقانون کے آئینہ سے دیکھنے کے رویہ کو ترک کرنا ہوگا۔

وفد نے واضح کیا ہے کہ جموں و کشمیر کی معاشی ترقی صرف اُسی صورت میں ممکن ہے جب عوام کی سیاسی خواہشات کا انسانی طریقہ سے حل نکالا جائے۔ اس سمت میں جموں وکشمیر تنظیم نو کے ایک سال مکمل ہونے پر اسٹیٹ ہڈ کی بحالی بڑا قدم ثابت ہوسکتا ہے۔

اپنی پارٹی کے اعلیٰ سطحی وفد نے سماجی، سیاسی واقتصادی مسائل پر مبنی 19 نکاتی مطالبات پر یادداشت بھی لیفٹیننٹ گورنر کو پیش کی جس میں ریاستی درجہ کی بحالی، زمین اور نوکریوں پر اقامتی حقوق، قیدیوں کی رہائی، کشمیر میں نوجوانوں کے خلاف دائر کیسوں کی واپسی، جموں وکشمیر بینک کی خود مختیار فعالیت کو یقینی بنانے، زرعی اور باغبانی شعبوں کی احیائے نو، صنعت وحرفت شعبوں کومالی امدادومراعات دینے، اہم معاشی شعبہ جات پر پڑے لا ک ڈائون اثر کا ازالہ، سیاحت اور ملحق سیکٹر کا احیائے نو، انٹرنیٹ کی بحالی، قومی شاہراہ اور اندروانی روابط کی بحالی، مغل روڈ کو متبادل شاہراہ کے طور ترقی دینے، جیالوجی اور کان کن سرگرمیوں پر مقامی افراد کے حقوق کا تحفظ، تعمیری سرگرمیوں کی بحالی، سرحدی علاقہ جات میں بینکروں کی تعمیر، پہاڑی قبیلہ کی ریزرویشن میں آمدنی شق کو ہٹانے، کشمیر میں سیاسی کارکنان کو مناسب سیکورٹی فراہم کرنے، ڈیلی ویجرز اور دیگر کم تنخواہ دار ملازمین کی ریگولر آئزیشن، ایس آر او 202 کو مکمل طور ختم کرنے اور سرینگر میں علیحدہ کیٹ بنچ قائم کرنے کے مطالبات شامل ہیں۔

الطاف بخاری نے لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈومیسائل قواعد سے متعلق تضادات کو دور کرنے کے لئے مناسب وقت پر سبھی اسٹیک ہولڈرز سے بات کی جائے اور جن کے پاس اسٹیٹ سبجیکٹ ہے، اُن سے غیر منقولہ جائیداد کی خریداری اور نوکریوں کی حصولی کے لئے دوبارہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ طلب نہ کی جائے، پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیلوں میں جو سینکڑوں نوجوان قید ہیں، اُن کی رہائی کی جائے اور وہ نوجوان جومین اسٹریم میں واپس آنا چاہتے ہیں، اُن پر درج مقدمات واپس لئے جائیں۔

انہوں نے جے کے بینک میں بے جا بیرونی مداخلت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اس اہم ترین مالی ادارے کی ساکھ کو بنائے رکھنے کے لئے اِس کی خود مختار فعالیت یقنی بنائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: 'کورونا وائرس کی صورتحال کو بھی لا اینڈ آرڈر کا معاملہ بنا دیا گیا'

وفد نے مختلف محکمہ جات میں کام کر رہے مختلف زمروں کے عارضی ملازمین کا بھی مدعا زور وشور سے اٹھایا اور مانگ کی کہ ان کی مستقلی کے حوالے سے سابقہ حکومتوں نے عمل شروع کیا تھا لیکن موجودہ حکومت کی طرف سے کوئی ٹھوس پیش رفت نہ ہوئی ہے، لہٰذا انتظامیہ اس پر اپنا موقف واضح کرے۔

ایس آر او 202 کو مکمل طور کالعدم قرار دینے کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے وفد نے کہاکہ سال 2015 کے بعد اِس کے تحت جو ملازمین تعینات ہوئے ہیں، اُن کو ہوئے نقصان کا ازالہ کیاجائے۔

پارٹی نے اوڑی، کرناہ اور پونچھ سمیت کنٹرول لائن کے قریب موجود دیہات میں پختہ بینکروں کی تعمیر پربھی زور دیا تاکہ سرحد پار فائرنگ سے قیمتی جانیں تلف نہ ہوں۔

وفد نے پہاڑی زبان بولنے والے قبیلہ کو دی گئی چار فیصد ریزرویشن کی حصولی کے لئے انکم سلیب سے متعلق نوٹیفکیشن کو سراسر زیادتی قرار دیتے ہوئے فوری نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ کیا اور پرزور مانگ کی کہ سری نگر میں علیحدہ سے سینٹرل ایڈمنسٹریٹیو ٹریبونل کا بنچ قائم کیا جائے تاکہ لاکھوں ملازمین جو ملازمتوں اور بھرتی سے متعلق معاملات کا انصاف چاہتے ہیں، انہیں جموں کیٹ بنچ نہ آنا پڑے جو کہ کئی وجوہات کی بنا پر ممکن بھی نہیں۔

میٹنگ انتہائی خوشگوار رہی جس میں سبھی معاملات پر کھل کر بات ہوئی اور وفد میں شامل ممبران سے لیفٹیننٹ گورنر نے اُن کے متعلقہ علاقہ جات کے مسائل بارے بھی پوچھا۔

لیفٹیننٹ گورنر نے وفد کو یقین دلایا کہ یادداشت میں شامل جو مطالبات اُن کے حد اختیار میں ہیں، وہ ترجیحی بنیادوں پر انہیں حل کریں گے اور جو مرکزی حکومت کے دائرہ اختیار میں وہ زور وشور کے ساتھ مرکز کے ساتھ اٹھائے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عدالتوں میں انٹرنیٹ سروس کی بہتری کے لیے کمیٹی تشکیل

ABOUT THE AUTHOR

...view details