جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی منسوخی کے زائد از 14 ماہ بعد گپکار اعلامیے کے دستخط کنندگان، بجز جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر، کی جمعرات کو یہاں نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی گپکار رہائش گاہ پر پہلی میٹنگ ہوئی۔
قریب ڈیڑھ گھنٹے تک چلنے والی اس میٹنگ کے بعد فاروق عبداللہ نے سبھی دستخط کنندگان کی موجودگی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن' پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کے لوگوں سے چھینے گئے حقوق کی بازیابی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بامعنی مذاکرات شروع کرانے کے لئے کام کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ الائنس کی بہت جلد ایک اور میٹنگ ہوگی اور سابقہ ریاست جموں و کشمیر کے سبھی خطوں کے عوامی نمائندوں تک پہنچنے کی کوششیں کی جائیں گی۔
فاروق عبداللہ نے کہا: 'آج یہاں پر گپکار اعلامیے کے سبھی دستخط کنندگان کی میٹنگ ہوئی۔ ہم سب نے محبوبہ مفتی کو مبارکباد پیش کی ہے جنہیں 14 ماہ کے طویل عرصے کے بعد رہا کیا گیا ہے۔ ان کی نظر بندی غیر آئینی، غیر قانونی اور بلاجواز تھی۔ جو لوگ ابھی بھی جیلوں میں بند ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ انہیں فوراً رہا کیا جائے'۔
انہوں نے کہا: 'ہم نے گپکار ڈیکلریشن کا نام بدل کر پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہماری جنگ ایک قانونی جنگ ہے۔ ہمارا مقصد اور مطالبہ ہے کہ حکومت ہند جموں و کشمیر کی پانچ اگست سے پہلے کی پوزیشن بحال کرے۔ ہماری جدوجہد جموں و کشمیر اور لداخ کے حقوق کی بحالی کے لئے ہے۔ یہ وہ حقوق ہیں جو ہم سے چھینے گئے ہیں'۔