سرینگر:بھارتیہ جنتا پارٹی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کا اتحاد ٹوٹ جانے کے بعد 20 جون 2018 سے جموں و کشمیر میں گورنر راج نافذ العمل ہے۔ اس بیچ 5 اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کئی گئی اور خطے کو مرکز زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ BJP PDP Collation Govt Ended۔گذشتہ 4 برس کے زائد عرصے سے جموں و کشمیر کے عوام جہموری حکومت سے محروم ہیں۔ ایسے میں مرکزی حکومت کی یقین دہانیوں کے باوجود ابھی یہاں اسمبلی انتخابات ممکن نہیں ہو پائے ہیں۔ J&K Without Assembly
طویل صدر راج کے بیچ اسمبلی انتخابات پر ابہام برقرار تاہم حال ہی میں مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا کہ حد بندی کا عمل جموں وکشمیر میں مکمل ہوچکا ہے اور ووٹر فہرستوں کی نظر ثانی کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے۔ ایسے میں اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کا فیصلہ الیکشن کمیشن کو لینا ہو گا۔Assembly Elections in J&kحد بندی کا عمل مکمل ہونے اور الکیشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کےحوالے سے اٹھائے جا رہے چند اقدامات سے یہاں کی مین اسٹریم سیاسی جماعتیں کافی سرگرمی نظر آرہی ہیں۔ وہیں رواں برس کے آخر میں اسمبلی انتخابات کی قیاس آرائیوں کے بیچ مختلف سیاسی جماعتیں لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے جلسے جلسوں کا اہتمام کر رہی ہیں۔Delimitation Process in j&kاپنی پارٹی کے سٹیٹ سیکرٹری منتظر محی الدین کہتے ہیں کہ اگر لوکل باڈیز، پنچایتی انتخاب کرائے جاسکتے ہیں تو اسمبلی انتخابات کیوں نہیں۔ وعدے کے مطابق حدبندی کا عمل مکمل ہونے کے بعد اب انتخابات میں تاخیر کا بہانہ مرکزی سرکار کے پاس نہیں بچا ہے۔یہاں کی تمام علاقائی جماعتیں اسمبلی انتخابات جلد کرانے کے حق میں ہیں تاکہ جمہوری طرز حکومت سے عوام کو راحت دی جائے۔اس دوران بی جے پی کو چھوڑ یہاں کی تقریبا سبھی سیاسی جماعتیں انتخابات سے قبل جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کی اپنی مانگ بھی دوہرا رہی ہیں۔ Statehood For J&Kپیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما سید بشارت بخاری کہتے ہیں کہ گورنر راج کسی بھی صورت میں عوامی حکومت کا متبادل نہیں ہوسکتا ہے۔ایسے میں مرکزی سرکار کو بلا کسی تاخیر کے اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کے لیے تاریخوں کا اعلان کرنا چاہیے۔ کیونکہ آفسر شاہی کے اس دور میں عوام کی سنوائی کہیں نہیں ہورہی ہے۔Democracy is not a substitute for Bureaucracy
یہ بھی پڑھیں:
Statehood for J&K Before Elections: اسمبلی انتخابات سے قبل جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال ہوگا؟
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ جموں وکشمیر میں 4 برس سے زائد عرصے سے صدر راج نافذ ہے۔ اس قبل یعنی 1989سے 1996 کے درمیان 6 برس کا طویل مدتی گورنر راج بھی یہاں کے لوگ دیکھ چکے ہیں۔ بہرحال آنے والے وقت میں یہ دیکھنا بڑا دلچسپ ہوگا کہ یوٹی بننے والے جموں وکشمیر میں پہلے اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان مرکزی سرکار کب کرتی ہے۔ Assembly Elections in UT JK
مزید پڑھیں: