امت شاہ نے ہفتہ کے روز لوک سبھا میں جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل 2021 پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد جو ترقی ہوئی ہے وہ 70 برسوں میں نہیں ہو سکی۔ اس بل کے ذریعے وہاں انتظامی نظام کو مضبوط کیا جارہا ہے اور جو لوگ یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ بل وہاں یونین ٹیر یٹری کا درجہ مزید بڑھانے والا ہے، ان کا خدشہ بے بنیا د ہے اور اس بل کا اس طرح کا کوئی مقصد نہیں ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کو صیح وقت پر ریاست کا درجہ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ بینک کی سیاست کے لیے 370 لگی رہی۔
اپوزیشن سے مخاطب ہوتے ہوئے وزیر داخلہ نے پوچھا کہ گزشتہ 70 سالوں سے آپ نے کیا کیا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ آج ہم سے حساب مانگ رہے ہیں، پہلے ان سے پوچھ لیجیے کہ گزشتہ 70 سالوں میں انہوں نے جموں و کشمیر کی ترقی کے لیے کیا کیا ہے۔
امت شاہ نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں امن بہت بڑی چیز ہے اور حکومت ملک کے مفاد میں فیصلہ کرتی ہے۔ کسی کو الگ آئین نہیں دیا گیا ہے۔ ہم کشمیر کو ترقی سے الگ نہیں رکھ سکتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ دفعہ 370 ہٹنی چاہیے تھی، وہ ہٹا دیا۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا ہے کہ کس کے دباو پر 370 نافذ رہی اور گزشتہ 70 برسوں کے دوران تین خاندانوں نے 370 پر سیاست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ہمارے دل میں ہے۔ ہمیں حالات کو سمجھنا ہوگا اور کشمیر پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایل جی حکومت جموں و کشمیر کو ترقی کی طرف لے جانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ جموں و کشمیر میں حال ہی میں صحت یوجنا اسکیم کا اعلان کیا گیا اور اس اسکیم کے تحت جموں و کشمیر کا ہر ایک فرد مستیفد ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکہ کاری کا کام بھی بہت تیزی سے جاری ہے۔
امت شاہ نے بتایا کہ ہماری حکومت نے جموں و کشمیر میں پہلے ہی 2 نئے ایمس بنانے کا اعلان کیا ہے اور ان پر کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ 7 میڈیکل کالجز بنانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ہر گھر کو بجلی فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب تک 12 لاکھ گیس کنیکشنز فراہم کیے گئے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں و کشمیرسے 370 کی منسوخی کے بعد سے پنچایتی راج شروع ہو گیا ہے اور 51.7 فیصد لوگوں نے ووٹنگ میں حصہ لے کر خوشحالی قائم کرنے کے لئے پنچایت ، ہلاک پنچایت اور ضلع پنچایتوں کے لئے اپنے نمائندوں کا انتخاب کر کے ان کو اپنی خوشحالی کی ذمہ داری سونپی ۔ ڈی ڈی سی چیرمین کو ضلع افسر کی طرح اختیارات دیے گئے اور وہ دہشت گر ادانہ واقعہ یا اس سے متاثرکسی بھی خاندان کے لئے 25 لاکھ روپے تک وگذار کر سکتا ہے ۔