اردو

urdu

گاڑیوں سے 9 فیصد اضافی ٹوکن ٹیکس وصول کرنے پر ہائی کورٹ کی روک

جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے بیرون ریاست کی گاڑیوں کے ان مالکان سے اضافی 9 فیصد ٹوکن ٹیکس وصول کرنے پر روک لگا دی ہے جو پہلے ہی دیگر ریاستوں میں ٹیکس ادا کر چکے ہیں۔

By

Published : Nov 10, 2021, 5:13 PM IST

Published : Nov 10, 2021, 5:13 PM IST

ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اور لداخ نے بدھ کے روز ٹرانسپورٹ کمشنر، ریجنل ٹرانسپورٹ افسر، سرینگر کو بیرون ریاستوں سے یونین ٹیریٹری میں درآمد کی گئی ایسی گاڑیوں کے مالکان سے اضافی 9 فیصد ٹیکس وصول کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت جاری کی، جنہوں نے بیرون ریاستوں میں گاڑی خریدتے وقت ٹیکس ادا کیا ہے۔

گاڑیوں سے 9فیصد اضافی ٹوکن ٹیکس وصول کرنے پر ہائی کورٹ کی روک

ایڈوکیٹ ظہور احمد بٹ کی جانب سے دائر کی گئی عرضی پر سماعت کرنے کے بعد جسٹس علی محمد ماگرے اور جسٹس سنجے دھر نے انتظامیہ کو اس حوالے سے آئندہ تین ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی۔

عدالت عالیہ نے مزید کہا کہ ’’اگر اس حوالے سے مقررہ وقت تک رپورٹ پیش نہیں کی گئی تو تمام جواب دہندگان آئندہ مہینے کی دو تاریخ کو عدالت میں ذاتی طور حاضر ہوں۔‘‘

ہائی کورٹ نے یہ احکامات توہین عدالت عرضی کی سماعت کے دوران صادر کیے۔ عدالت کی جانب سے رواں برس اپریل مہینے کی 29 تاریخ کو جاری کیے گئے حکمنامے کی مبینہ خلاف ورزی کے پیش نظر توہین عدالت عرضی دائر کی گئی ہے۔

عدالت عالیہ کی جانب سے جاری حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے ’’جواب دہندگان کو ان گاڑیوں کے تمام دستاویز کی جانچ کرنی ضروری ہے۔ تاہم درخوست گزار کا کہنا ہے کہ جواب دہندگان ان گاڑیوں کے مالکان سے 9 فیصد ٹیکس بھی مانگ رہے ہیں باوجود اس کے کہ یہ سبھی گاڑیاں دیگر ریاستوں میں مکمل طور پر اندراج ہو چکی ہیں اور ٹیکس بھی باقاعدہ ادا کیا گیا ہے۔‘‘

مزید پڑھیں:جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے نئے ججوں نے عہدے کا حلف لیا

عدالت نے درخواست گزار کی دلیل پر غور کرنے کے بعد کہا کہ ’’12 جولائی 2021 کے حکم نامے کے مطابق جواب دہندگان کو ایک ماہ کے اندر اپنا جواب جمع کرنے کو کہا گیا تھا، آج تک کوئی جواب پیش نہیں کیا گیا ہے اور اس ضمن میں خلاف ورزی جاری ہے۔‘‘

عداہت نے حکام سے عدالتی فیصلے پر سختی سے عمل کرنے کی تلقین کرتے ہوئے بیرون ریاستوں کی گاڑیوں کے وہ مالکان جو پہلے ہی ٹیکس ادا کر چکے ہیں، ان سے 9 فیصد ٹوکن ٹیکس وصول کرنے سے گریز کیا جائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details