اردو

urdu

ETV Bharat / state

JK Delimitation Challenged in SC: حدبندی کمشن کے عمل کو عدالت عظمیٰ میں چیلینج - جموں و کشمیر تنظیم نو قانون

جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے ضلع سرینگر صدر حاجی عبدالغنی خان اور ضلع کولگام کانگریس صدر ڈاکٹر محمد ایوب نے عدالت عظمیٰ میں جموں و کشمیر میں ہورہی حد بندی عمل کو چیلینچ کیا JK Delimitation Challenged in SC ہے۔ دوںوں نے حد بندی کمیشن پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حد بندی کمیشن نے جانبدرانہ کام کیا ہے۔

J&K delimitation practice challenged in supreme court
حدبندی کمشن کے عمل کو عدالت عظمیٰ میں چیلینج

By

Published : Apr 1, 2022, 9:21 PM IST

سرینگر:جموں و کشمیر میں نئی سات اسمبلی حلقوں کے قیام کے لیے حدبندی کمشن نے اگرچہ اپنا عمل قریباً تکمیل تک پہنچایا ہے تاہم وادی کے دو سیاسی کارکنوں نے کمیشن کے عمل کو سپریم کوٹ میں چلیج کیا JK Delimitation Challenged in SC ہے۔ان سیاسی کارکنان میں جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے ضلع سرینگر کے صدر حاجی عبدالغنی خان اور کولگام ضلع کے سابق صدر ڈاکٹر محمد ایوب شامل ہے۔

حدبندی کمشن کے عمل کو عدالت عظمیٰ میں چیلینج

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد ایوب نے بتایا کہ انہوں حدبندی عمل کو اس لیے چلینج کیا ہے کیونکہ جو طریقہ کار کمشن نے اختیار کیا ہے وہ بالکل غلط ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کمشن کی حدبندی بی جے پی کی ہدایت کے مطابق کی گئی ہے جس میں جموں و کشمیر کے عوام بالخصوص کشمیری لوگوں کو بے اجتیار بنانے کی سازش صاف ظاہر ہے۔

ہم آپ کو بتادیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت یوٹی میں سات مزید اسمبلی حلقوں کے قیام کے لیے حدبندی کمشن قائم کیا۔کمشن کے چیئرمین رنجنا دسائی، چیف الیکشن کمشنر سوشیل چندر، سٹیٹ الیکشن کمشنر جموں و کشمیر یونین ٹریٹری کے کے شرما شامل ہے۔


کمشن میں نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے چھ پارلیمان ممبران بھی ایسویسٹ ممبرز ہیں۔ تاہم 24 جون کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ نیشنل کانفرنس نے آل پارٹیز میٹنگ میں شرکت سے قبل ہی کمشن کا حصہ بننے کے لیے رضامندی دکھائی ہے۔وہیں کانگرس نے بھی کمشن کی میٹنگ میں شرکت کرنے کے لیے تیاریاں شروع کی ہے۔

اگرچہ سنہ 2002 میں فاروق عبداللہ کی حکومت نے حد بندی کو سنہ 2026 تک پابندی کردی تھی، تاہم تنظیم نو قانون کے اطلاق کے بعد مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں نئے اسمبلی حلقوں کے قیام کے لیے حد بندی کمیشن تشکیل دے کر یونین ٹریٹری میں مزید سات سیٹوں کا اضافہ کرنے کا حکم جاری کیا۔

یہ بھی پڑھیں:



سابق ریاست جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی تعداد 111 تھی جن میں87 پر ہی انتخابات منعقد ہوتے تھے کیونکہ 24 سیٹوں کو پاکستان قبضے والے کشمیر کی آبادی کے لیے مختص رکھا گیا ہے۔ جموں و کشمیر میں سنہ 1994 میں آخری حد بندی ہوئی تھی جس میں اسمبلی حلقوں کی تعداد 76 سے 87 بڑھا دی گئی۔ جموں صوبے میں پانچ سیٹوں کا اضافہ ہوا جس سے اس صوبے میں حلقوں کا تعداد 32 سے 37، جبکہ وادی میں چار سیٹوں کے اضافے سے سیٹوں کی تعداد 42 سے 46 ہوئی۔

حالیہ ہونے والے حد بندی میں سات مزید سیٹوں کے قیام کرنے کا منصوبہ ہے جس سے جموں وکشمیر میں سیٹوں کی کل تعداد 90 تک پہنچ جائے گئی۔کمشین نے جموں میں چھ جبکہ کشمیر میں ایک سیٹ کے قیام کی تجویز رکھی ہے جس پر بیشتر سیاسی جماعتوں نے اعتراضات اور سوالات اٹھائے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details