اردو

urdu

ETV Bharat / state

جموں و کشمیر حد بندی کمیشن کی پہلی میٹنگ کا انعقاد - بی جے پی کے رُکن پارلیمان

جموں و کشمیر میں انتخابی حلقوں میں ووٹرز کی تعداد اور اس کی حدود کو متعین کرنے کے لیے بنائے گئے حد بندی کمیشن کا آج پہلا اجلاس منعقد ہوا۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

By

Published : Feb 18, 2021, 9:06 PM IST

Updated : Feb 18, 2021, 9:33 PM IST

جموں حلقہ سے بی جے پی کے رُکن پارلیمان جگل کشور شرما اور ادھمپور حلقہ کے رُکن پارلیمان جتیندر سنگھ نے اس اجلاس میں شرکت کی۔ تاہم نیشنل کانفرنس کے تینوں پارلیمانی اراکین جو اس کمیشن کے ممبر ہیں، نے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

تفصیلات کے مطابق جموں و کشمیر حد بندی کمیشن کا پہلا اجلاس آج دارالحکومت دہلی میں منعقد ہوا جس دوران حد بندی کے عمل سے متعلق تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس کے دوران جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 اور ڈلیمیٹیشن ایکٹ 2002 پر مبنی حد بندی کے عمل کا ایک جائزہ ممبران کے سامنے پیش کیا گیا۔

میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ میٹنگ سود مند رہی۔ ہم حد بندی کمیشن اور خاص طور سے کمیشن کی صدر جسٹس رجنا ڈیسائی کا شکریہ ادا کریں گے جنہوں نے بڑے ہی خوش نما ماحول میں سب کی باتیں سنیں۔ ڈاکٹر جتندر سنگھ نے حد بندی سے متعلق مزید معلومات حاصل کر کے کمیشن تک پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ

انہوں نے کہا کہ صدر چاہتے تھے کہ کمیشن کے سبھی اراکین اس میٹنگ میں شریک ہو کر اپنا اپنا موقف پیش کریں لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگ اسے سیاسی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ سیاست کو درکنار کر کے اس اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ چند لوگ ایوان میں بلند آواز میں کشمیر کی اسمبلی کو بحال کرنے کی مانگ کرتے ہیں لیکن جب اس سمت میں قدم اٹھائے جاتے ہیں تو وہ لوگ اس کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ، حسنین مسعودی اور محمد اکبر لون بھی اس کمیشن کے ممبر ہیں تاہم انہوں نے حد بندی کمیشن کے پہلے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ ان کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر میں حدبندی عمل غیر قانونی و غیر قانونی طریقے سے انجام دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وہیں چند روز قبل ان اراکین پارلیمان نے جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی کو ایک خط لکا تھا جس میں انہوں نے اپیل کی ہے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی حدبندی کے عمل کو روک دیا جائے کیونکہ یہ معاملہ ابھی عدالت عظمیٰ میں ہے۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں ڈیلمیٹیشن ایکٹ 2002 کی سیکشن تین کے تحت مرکزی وزارت قانون و انصاف کی جانب سے چھ مارچ 2020 کو ایک ڈیلمیٹیشن کمیشن تشکیل دیا گیا ہے جس کے تحت خطہ میں حلقوں کی حدبندی دوبارہ سے کی جائے گی۔ حد بندی کے بعد جموں و کشمیر کی اسمبلی میں نشستیں بڑھا دی جائیں گی۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ نشستوں میں سب سے زیادہ حصہ جموں کو تفویض کیے جانے کا قوی امکان ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق جموں و کشمیر کی حد بندی 2011 کی مردم شماری کی بنیاد پر اور عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 (جس میں وقتاً فوقتاً ترمیم کی جاتی ہے) کے تحت عمل میں لائی جائے گی۔

سنہ 1993 میں سابق گورنر جگموہن نے جموں و کشمیر میں آخری بار حد بندی کرائی تھی جس کے بعد اسمبلی حلقوں کی تعداد 87 ہو گئی تھی۔ اس کے تحت جموں میں 37، کشمیر میں 46 اور لداخ میں چار نشستیں تھیں۔ تاہم جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے تحت لداخ کی چار اسمبلی نشستوں کو ختم کر دیا گیا ہے۔

Last Updated : Feb 18, 2021, 9:33 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details