سرینگر:جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ آر آر سوین نے ہفتے کے روز کہا کہ کشمیر میں گن کلچر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں تھوڑا سا وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے حق میں ہمیں کچھ سخت قدم اٹھانے ہوں گے۔آر آر سوئن نے کہا کہ’ دراندازی کے خاتمے ،عسکریت پسندوں کے صفوں میں مقامی نوجوانوں کی بھرتی و ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کی سمت میں کام ہو رہا ہے‘۔انہوں نے مزید بتایا کہ مقامی نوجوانوں کی ملیٹینٹ صفوں میں شمولیت کے رجحان میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ان باتوں کا اظہار پولیس چیف نے سرینگر میں عوامی دربار کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
آر آر سوین نے کہا کہ جموں وکشمیر میں حالات کافی بہتر ہوئے ہیں اور عسکریت پسندی کے واقعات اور مقامی نوجوانوں کی ملیٹینٹ صفوں میں شمولیت کے رجحان میں بھی غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پولیس ایک ایسے نظام پر کام کر رہی ہے جہاں عسکریت پسندی سے متعلق واقعات کی تعداد سب سے کم ہو۔ان کے مطابق ہم صفر دراندازی، صفر بھرتی اور اسلحہ وگولہ بارود کی صفر اسمگلنگ کے لئے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ منشیات کا قلع قمع کرنے کی خاطر بھی زمینی سطح پر اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ڈی جی پی نے مزید بتایا کہ عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کرنے ، اس کی تعریف یا حمایت کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
پولیس چیف نے کہا کہ حکومت اعلیٰ ترین سطح پر عسکریت پسندی کے ماحولیاتی نظام کو ختم کرنے کی خاطرنئی حکمت عملی پر کام کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ جو لوگوں مقامی نوجوانوں کو ملیٹینٹ صفوں میں شامل ہونے کی ترغیب دے رہے ہیں ، انہیں اسلحہ وگولہ بارود فراہم کرتے ہیں ، دراندازی میں مدد اور لاجسٹک اسپورٹ اور اہداف کی نشاندہی کرنے میں ملوث پائیں جائیں گے وہ بھی عسکریت پسندوں کے ذمرے میں شامل تصور ہونگے۔
انہوں نے بتایا کہ ایسے لوگوں کی شناخت کی جارہی ہیں جو اس طرح کے کاموں میں ملوث ہیں۔ان کے مطابق حالیہ واقعات کی منصوبہ بندی میں ملوث افراد کی شناخت کے حوالے سے بھی پیش رفت ہوئی ہے۔