اردو

urdu

ETV Bharat / state

'شوپیان مبینہ فرضی تصادم کی تحقیقات جاری'

18 جولائی کو آمشی پورہ میں فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے چھڑپ میں تین نامعلوم عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا تھا- تاہم 22 روز کے بعد راجوری ضلع کے پیڑی کوٹرانکہ علاقے کے رہنے والے شہریوں نے دعویٰ کیا کہ اس تصادم میں ہلاک ہونے والے افراد عسکریت پسند نہیں بلکہ ان کے اہل خانہ ہیں۔

شوپیان مبینہ فرضی چھڑپ میں 'تحقیقات' جاری
شوپیان مبینہ فرضی چھڑپ میں 'تحقیقات' جاری

By

Published : Aug 18, 2020, 4:49 PM IST

جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں 18 جولائی کو ہوئے تصادم میں ہلاک ہونے والے مبینہ تین عسکریت پسندوں کے عام شہری ہونے کے متعلق تحقیقات جاری ہے- ان باتوں کا اظہار فوج کے ترجمان نے کیا۔
سرینگر میں فوج کے ترجمان راجیش کالیا نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا کہ آپریشن آمشی پورہ شوپیان میں اعلیٰ سطحی کورٹ آف انکوائری جاری ہے-
ترجمان کا کہنا تھا کہ 'اہم گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جارہے- تحقیقات میں ہورہی پیش رفت کی نگہداشت ہورہی ہے- مزید شہریوں کو بیان قلمبند کرنے کے لیے بلایا جارہا ہے-'

فوجی ترجمان نے مزید کہا کہ جن معاملات میں شک و شبہات ظاہر کیے جارہے ہیں ان میں قانون کے مطابق تحقیقات کی جاتی ہے-
انہوں کہا اس سلسلہ میں مزید تفصیلات تحقیقات کی پیش رفت کے مطابق دی جائے گی-

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران شوپیان تصادم سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ 'اس واقعے کی پولیس اور فوج الگ الگ تحقیقات کر رہی ہے- پولیس نے ڈی این اے نمونے جانچ کے لیے بھیجے ہیں جبکہ فوج بھی تحقیقات کررہی ہے-'

واضح رہے کہ 18 جولائی کو آمشی پورہ میں فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے چھڑپ میں تین نامعلوم عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا تھا- تاہم 22 روز کے بعد راجوری ضلع کے پیڑی کوٹرانکہ علاقے کے رہنے والے شہریوں نے دعویٰ کیا کہ اس تصادم میں ہلاک ہونے والے افراد عسکریت پسند نہیں بلکہ انکے اہل خانہ ہیں اور ان میں سے دو افراد کی پہچان تصویروں سے کی ہے-

یہ بھی پڑھیں: شوپیان انکاؤنٹر: 'ملک کی خدمت کر کے آج ہم ہی مجبور و لاچار ہیں'
انکا کہنا تھا کہ یہ تینوں افراد شوپیان میں مزدوری کے لیے گئے تھے-
ہلاک شدہ افراد کے اہل خانہ نے مطالبہ کیا کہ انکی رشتہ داروں کی نعشیں انکے سپرد کی جائے اور انہیں انصاف دیا جائے-
جبکہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے اس کے متعلق ہائی کورٹ کے جج سے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا- جس کے بعد پولیس نے کیس درج کرکے اس کی تحقیقات شروع کی اور ایک ٹیم کو راجوری بھیج کر لواحقین کے ڈی این اے نمونے حاصل کیے-

ABOUT THE AUTHOR

...view details