بسمہ نا صرف اردو کشمیری اور انگریزی میں شاعری اور نثر لکھتے ہیں بلکہ خطاطی بھی کرتی ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کے دوران انہوں نے اپنی خواب کو حقیقت بننے کے سفر کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی۔ آئیے جانتے ہیں ان کی کہانی انہی کی زبانی۔
نمائندہ: آپ نے لکھنا کب سے شروع کیا؟ اور آپ کی کتاب کب شائع ہوئی؟
بسمہ: مجھے بچپن سے ہی لکھنے کا بہت شوق رہا ہے۔ سن 2013 سے میں نے اپنے لکھنے کا سفر شروع کیا۔ میں نے شروعات کی تھی اردو شاعری سے تاہم اب میں کشمیری، انگریزی میں بھی لکھ لیتی ہوں۔ میں نے کبھی خود کو محدود نہیں رکھا اس چیز تک اور اسی بات نے میری ہمیشہ مدد کی ہے۔ اگر کتاب دی کریٹیو مائینڈس (The Creative Minds) کی بات کریں تو اس کتاب کا خیال مجھے تب آیا جب میں نے دیکھا کی ایک لکھنے والا کتنی مشقت کرتا ہے اپنے سفر میں کیونکہ ان کے پاس وہ ذرائع نہیں ہوتے جن سے وہ اپنے ہنر کی نمائش کر سکے۔ میں چاہتی تھی کہ اس کتاب کے حوالے سے میں یہاں جموں و کشمیر کے لکھنے والوں کو ایک موقع دوں اور ان کا کام شائع ہو جائیں۔ اور اس سب میں مجھے نوشن پبلیکیشنز والوں نے بہت مدد کی ہے۔ انہیں کی وجہ سے میرا خواب حقیقت بنا ہے۔ میرے خواب کو انہوں نے ہی حقیقت کا جامہ پہنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر کے ایک روزنامہ کی منفرد پہل
نمائندہ: نوجوان اور بھرتے ہوئے لکھاریوں کے لیے پبلشر حاصل کرنا بہت مشکل کام ہے۔ آپ نے کیسے اس مشکل کو آسان بنایا؟
بسمہ: ہم سب جانتے ہیں کہ جیسے ہی ہم کسی نئے شعبے میں قدم رکھتے ہیں ہمارا سامنا کی نئی مشکلات سے ہوتا ہے۔ ایک لکھنے والے کے لئے بھی ایک اچھا پبلیشر اپنی کتاب کے ڈھونڈنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ لیکن مجھے اس بات کا یقین تھا کہ میرا کام اتنا اچھا ہے کہ مجھے ایک اچھا پالشر اپنی کتاب کے لئے مل ہی جائے گا۔ آپ کا کام، آپ کی محنت جی آپ کی کامیابی کا راستہ ہموار کرتے ہیں۔