سرینگر:آج مادی زبان کا کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن زبان کی اہمیت اور تحفظ کے حوالے سے آگاہی کے طور مختلف سمینار، سمپوزیم اور دیگر تقاریب کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے۔ ایسے میں مادری زبان کے دن پر کلچرل اکیڈمی کی جانب سے ایک خاص مشاعرہ کا انعقاد عمل میں لایا گیا،جس میں الگ الگ علاقائی زبانوں میں مہارت اور دسترس رکھنے والے شعراء حضرات نے اپنا اپنا کلام پیش کیا،وہیں مادی زبانوں کی اہمیت و افادیت کو بھی اجاگر کیا گیا۔
انسان سمیت کرہ ارض پر موجود ہر ذی روح اپنی اپنی جنس سے مخاطب ہونے کے لیے زبان کا استعمال کرتے ہوئے جذبات و احساسات کا اظہار کرتا ہے۔ اگر ہم اس حوالے سے روئے زمین پر موجود انسان کی بات کریں جسے خالق کائنات نے اشرف المخلوقات کا درجہ دے رکھا ہے، ان کی تعداد دنیا میں اس وقت اربوں نفوس پر مشتمل ہے اور یہ کئی ارب افراد اپنے اپنے خیالات، جزبات کے اظہار کیلئے بھی مختلف قسم کی زبانیں بولتے ہیں، جن میں سے کئی زبانیں اب معدوم ہوگئیں اور کئی زبانیں اب ختم ہونے کے دہانے پر ہیں کیونکہ ان کو بولنے والوں نے دوسری زبانوں کا سہارا لینا شروع کردیا جس کے باعث اب مزید زبانوں کو بھی خطرات لاحق ہوتے جارہے ہیں ۔
21 فروری کے دن اقوام عالم میں موجود ہر ایک شخص اپنی ماں بولی زبان سے اپنائیت اور چاہت کا اظہار دل کھول کے کرتا ہے۔ کرنا بھی چاہیے کیونکہ ایک انسان سب سے پہلے جسے اظہار کا ذریعہ بناتا ہے وہ اس کی ماں بولی زبان ہی ہوتی اور اس حوالے سے ان کی چاہت و محبت ایک فطری عمل ہے جسے چاہتے ہوئے بھی کم نہیں کیا جاسکتا۔اگر ہم مادری زبان کے عالمی دن کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو اس کی ابتداء اردو و بنگلہ زبانوں کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کے بعد سے ملتا ہے۔