اس دن کے موقع پر شہر سرینگر کے پائین و بالائی علاقوں کے بازاروں میں تمام دکانیں بطور احتجاج بند رہیں۔ سال گزشتہ کے عین برعکس امسال اس موقع پر لال چوک میں واقع پرتاب پارک مقفل نہیں کی گئی تھی۔
کشمیر میں یوم انسانی حقوق کے تعلق سے کوئی بھی سرگرمی نہیں دیکھی گئی وادی میں جاری نامساعد حالات کی وجہ سے انسانی حقوق کے بین الاقوانی دن کی مناسبت سے کسی بھی علاقے میں احتجاجی مظاہرے درج نہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ہر برس پرتاپ پارک میں غیر سرکاری تنظیموں اور سماجی و انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے مظاہرے اور احتجاج کیے جاتے تھے، لیکن رواں برس کسی طرح کے احتجاجی مظاہرے نہیں ہوئے۔
حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں اور جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کی جانب سے اس دن کو یوم سیاہ کے بطور منانے اور اس دن ہڑتال کرنے کے بیانات اخباروں کے ذریعے شائع ہوتے تھے، لیکن وادی میں جاری نامساعد حالات کی وجہ سے ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں ملا۔ تمام روزناموں میں انسانی حقوق کے تعلق سے نہ کوئی خبر چھپی نہ اداریہ تحریر کیا گیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں کا کہنا تھا کہ وادی کشمیر میں پانچ اگست کے بعد انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کا احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے جس وجہ سے آج کے دن بھی کوئی سرگرمی دکھائی نہیں سے رہی۔
واضح رہے کہ رواں برس جولائی مہینے میں انسانی حقوق پر کام کر رہے اقوام متحدہ کے دفتر نے منقسم کشمیر (جموں و کشمیر اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر) میں حفاظتی اہلکاروں اور مسلح افراد کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق 43 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ادارے نے دونوں خطوں میں مبینہ انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق کئی سوالات اٹھائے تھے، تاہم بھارتی سرکار نے ان اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں جموں و کشمیر سے متعلق چھپے مواد کو یکسر مسترد کیا تھا۔