مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں عالمی وبا کورونا وائرس کے مثبت معاملات میں آئے دن اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ وہیں، ہسپتالوں میں بھی طبی عملہ مثبت مریضوں کے علاج میں مصروف ہوئے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے ہسپتالوں میں کام کرنے والے ان کووڈ واریئرز کے لیے مختلف سہولت بھی فراہم کر رکھی گئی ہیں جن میں اضافی اجرت بھی شامل ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کووڈ واریئر میں انٹرن ڈاکٹرز بھی شامل ہے لیکن ان کے لیے اجرت یا رہائش کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی جارہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر تجمل اسلام نے کہا کہ 'ہم نے حال ہی میں گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر سے اپنی طبی تعلیم مکمل کی ہے۔ جس کے بعد ہمیں یہاں کووڈ ڈیوٹی پر تعینات کردیا گیا ہے۔ ہم اپنے دیگر سینیئر ساتھیوں کی طرح مریضوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں، لیکن ہمیں کوئی خاص سہولت فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'جہاں ہمیں ماہانہ صرف بارہ ہزار روپے بطور اسٹائپن ملتے ہیں۔ وہیں، ملک کے دیگر ریاستوں میں انٹرنی ڈاکٹرز کو پچیس ہزار روپے ماہنامہ دئے جاتے ہیں۔ ہسپتال میں تو تمام سہولتیں میسر ہیں لیکن بارہ گھنٹے کی شفٹ کرنے کے بعد اپنے گھر والوں کے بیچ جانا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ ہمارے کئی ساتھی اس وائرس سے خود بھی متاثر ہو چکے ہیں۔'
ان ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے جموں و کشمیر انتظامیہ کو اس حوالے سے خطوط بھی لکھیں تاہم کوئی جواب نہیں آیا۔
ڈاکٹر تجمل کا کہنا ہے کہ ہم نے جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو اپنی مشکلات کی جانکاری دی۔ ان سے گزارش کی تھی کہ وہ ہماری مشکلات کو سمجھے اور اس کو جلد سے جلد ازالہ کریں۔ ہمیں بھی اپنے ساتھیوں کی طرح وہ تمام سہولیات فراہم کی جائیں جو کووڈ واریئرس کو ملتی ہیں لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔ اب ہم نے ایک بار پھر خط لکھا ہے اور ہیلتھ کمشنر اٹل دلوں سے ملنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ڈاکٹر تجمل کے ساتھی ڈاکٹر ابرار حسین کی رائے بھی اس حوالے سے مختلف نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر روز اپنی جان خطرہ میں ڈالتے ہیں کیونکہ وہ ہماری اخلاقی اور پیشہ وارانہ ذمہ داری ہے۔ جب ایک مریض صحت یاب ہو کے گھر جاتا ہے اور ہمیں دعائیں دیتا ہے، بس اسی سہارے ہم اپنا کام بخوبی نبھا رہے ہیں اور جب کوئی وفات ہوتی ہے تو بہت افسوس ہوتا ہے۔ کافی عرصے سے ہم لگاتار معمولی اجرت پر اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔