جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر یہاں کے باشندے ذہنی دباؤ میں مبتلا ہو رہے ہیں وہیں وادی میں تعینات فورسز اہلکار بھی اس کا شکار ہو رہے ہے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق رواں برس وادی میں تعینات تقریبا20 سیکورٹی فورسز اہلکاروں نے ذہنی دباؤ یا ذاتی مسائل کے سبب خودکشی کی ہے۔ اگر چہ یہ معاملے نیم فوجی دستوں میں زیادہ پائے گئے ہیں وہیں فوج بھی اب ایسے معاملوں سے نپٹنے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔
ماضی میں فوج اپنے سپاہیوں کی ذہنی تندرستی برقرار رکھنے کے لیے مختلف کیمپ منعقد کرتی تھی تاہم اب پہلی بار ایک لازمی نفسیاتی تربیت ماڈیول تشکیل دیا گیا ہے۔
وزارت دفاع کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’ماڈیول کو پلوامہ ضلع کے خرو علاقے میں 15 کور بٹالین اسکول (سی بی ایس) میں متعارف کرایا گیا ہے۔ اس ادارے میں ہر درجے کے سپاہی کو لائن آف کنٹرول اور جموں و کشمیرکے دیگر علاقوں میں تعیناتی کے ساتھ ہی مشق کے لیے بھیجا جاتا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’لائن اف کنٹرول پر تعینات اہلکاروں کے لئے 14 روز کا ماڈیول ہے جب کہ مرکزی زیر انتظام خطے کے دیگر علاقوں میں تعینات ہونے والوں کو 28 روز کے تربیتی موڈیول کے تحت مشق کرنی ہوتی ہے، اس پروگرام کو رواں برس کے شروع سے ہی عمل میں لایا گیا ہے، اس سے قبل یونٹ کے حساب سے مشقت کرائی جاتی تھی۔‘‘
تقریبا 150 ایکڑ اراضی پر محیط یہ ادارہ ہر مہینے 3000 سے زائد سپاہیوں کو تربیت فراہم کرتا ہے اور یہاں زیر ٹریننگ اہلکاروں کے لئے ہر طرح کی سہولت میسر ہے۔
تربیت کے مقصد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ہر برس فوج وادی میں 30000 سے زائد عسکریت مخالف کارروائیاں انجام دیتی ہے تاہم اگر ایک معاملے میں کوئی غلطی ہوتی ہے تو دیگر 29999 پر بھی سوال کھڑے ہو جاتے ہیں۔ فوج کے ہر سپاہی یا افسر کو اس بات کا اندازہ ہے اس لئے اپنی ذمہ داری بھاتے نبھاتے وہ کبھی کبھی ذہنی دباؤ کے شکار بھی ہوتے ہیں۔ اس ادارے میں نہ صرف ان کو ذہنی دباؤ سے نپٹنے کے طریقے سکھائے جاتے ہیں بلکہ کارروائیوں کے دوران عوام سے کیسے پیش آنا ہے اس بارے میں بھی تربیت دی جاتی ہے۔‘‘