لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ فاروق عبد اللہ نے کہا کہ 'بھارتی حکومت چین کے ساتھ بات چیت کے عمل میں مصروف ہے اسی طرح کشمیر کا مسئلہ بھی بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے'۔ انہوں نے پاکستان کا نام لئے بغیر کہا کہ چین کے ساتھ ساتھ دوسرے پڑوسی ملک کے ساتھ بھی بات چیت شروع ہونی چاہئے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بعد ریاست میں کوئی بہتری نہیں ہوئی ہے، جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ کی 4 جی خدمت بحال نہیں ہے، اس لیے حکومت کو یہ بتانا چاہئے کہ بچے تعلیم کیسے حاصل کرسکتے ہیں'۔
'حکومت کو مسائل حل کرنے کے لئے پڑوسیوں سے بات کرنی چاہئے' انہوں نے کہا 'مجھے خوشی ہے کہ فوج نے قبول کیا ہے کہ جو تین نوجوان شوپیان تصادم میں مارے گئے تھے وہ عام شہری تھے۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ ہلاک شدگان کے اہل خانہ کی بھر پور مالی مدد کی جائے گی۔'
انہوں نے سیلف ہیلف گروپ انجینئروں کا معاملہ بھی لوک سبھا میں اُٹھایا۔ انہوں نے کہا حکومت روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے بجائے نوجوانوں کو بے روزگار کر رہی ہے۔
ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سوگت رائے نے بھی آج لوک سبھا میں کہا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے ایک سال بعد بھی جموں و کشمیر کی صورتحال تشویشناک ہے۔
وقفہ صفر کے دوران سوگت رائے نے جموں وکشمیر کے 230 سیاسی رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جن میں ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ مفتی محبوبہ بھی شامل ہیں، جو ابھی تک جموں و کشمیر میں زیر حراست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 18 صحافیوں کو بھی حراست میں رکھا گیا ہے۔ نیز موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی درہم برہم ہے اور ہیومن رائٹس کمیشن بھی خاموش ہے جو انتہائی تشویشناک ہے۔