بھارت - چین کے درمیان لداخ کے گلوان وادی میں واقع حقیقی لائن آف کنٹرول پر کافی عرصے سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا ماحول بنا ہوا ہے۔ تاہم گزشتہ روز چین کے ساتھ جھڑپ کے دوران بھارتی فوج کے 20 فوجی جوان ہلاک ہونے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں ایک نیا موڑ سامنے آگیا ہے۔
لداخ کی صورتحال پر جموں و کشمیر کے عوام کی توجہ مرکوز گزشتہ شب بھارتی فوج نے اس بات کی تصدیق کر دی کہ رواں مہینے کی 15 تاریخ کو چین کی فوج کے ساتھ جھڑپ کے دوران بھارت کے 20 فوجی جوان ہلاک ہوئے ہیں۔ چین کی طرف بھی کچھ ہلاکتیں ہوئی ہیں تاہم ان کی تعداد کے بارے میں آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوئی ہے۔اس کے بعد بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے فوج، فضائیہ اور بحریہ کے سربراہوں کے علاوہ سینئر افسران کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی جس میں بھارت - چین کشیدگی کو کم کرنے کے تعلق سے تفصیلی بات چیت کی گئی۔ وہیں مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کی بات کریں تو یہاں کے بارہمولہ، پونچھ اور راجوری میں تعینات فوجی اہلکاروں کو ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔بھارتی فوج کے سینیئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'گزشتہ شب لائن آف کنٹرول اور انٹرنیشنل بارڈر پر پاکستانی فوج کی جانب سے کچھ سرگرمیاں دیکھی گئی تھی جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔ اس وقت پنجاب، راجستھان، جموں و کشمیر کے پونچھ، راجوری اور بارہملہ علاقوں میں واقع لائن آف کنٹرول پر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔'جہاں ایک طرف دونوں ممالک تناؤ کو کم کرنے کے لئے بات چیت کر کے معملات کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہیں وادی کشمیر کے عوام میں خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ عوام کا ماننا ہے کی بھارت - چین کے درمیان کشیدگی سے کرگل جنگ کی یادیں تازہ ہوگئیں۔ ادھر سماجی رابطہ کی ویب سائٹس، واٹس ایپ پر افواہوں کا بازار گرم ہے۔ بھارت - چین کے درمیان کشیدگی کے تعلق سے قیس آرایاں لگائی جا رہی ہیں۔ ایسی ایک خبر کچھ دنوں سے گشت کر رہی تھی کہ سرینگر - کرگل قومی شاہرہ کو عوام کی آمد و رفت کے لئے بند کردیا گیا ہے۔ گاندربل کے ضلعی انتظامیہ نے اپنے بیان میں ان خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'قومی شاہراہ بھارت - چین کی کشیدگی کی وجہ سے بند نہیں ہے تاہم کورونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر کے تحت اس کو بند کر دیا گیا ہے۔'اب دیکھنا ہوگا کہ آنے والے وقت میں بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی کیسا رخ کر لیتی ہے۔