دارالحکومت دہلی میں آج 72ویں یوم جمہوریہ کی تقریب منعقد ہوئی ہے۔ تقریب کے دوران پریڈ میں جہاں مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ کی جھانکی پہلی بار دیکھی گئی۔ وہیں، جموں کشمیر کی جھانکی غائب تھی۔
لداخ کی جھانکی میں لیہہ میں واقع تھیکسی مانیسٹری کی جھلک دیکھی گئی۔ یہ مانسٹری خطے میں مذہبی سیاحت کا بڑا مرکز مانا جاتا ہے۔ جہاں اس قدم کا مرکزی وزراء اور خطے کے سیاسی لیڈر نے خیرمقدم کیا ہے وہیں، کارگل کے عوام نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے علاقے میں الگ سے یوم جمہوریہ کی تقریب منعقد کی۔
انجمن جماعت علماء اثناء عشریہ کرگل لداخ کی جانب سے گزشتہ روز سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے "لداخ کی جھانکی میں مسلمانوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ مسلمانوں کی کوئی بھی شناخت جھانکی میں نہیں رکھی گئی ہے۔ یہ غیر جمہوری بھی ہے اور منتخب نمائندگی بھی'۔
لداخ کی جھانکی پہلی بار دکھائی گئی، جموں و کشمیر غائب بیان میں کہا گیا تھا ''احتجاج کے طور پر ہم یوم جمہوریہ کی تقریب خود منعقد کر رہے ہیں۔ سماج کے ہر اک فکر سے تعلق رکھنے والے افراد تقریب میں شرکت کریں گے۔"
دہلی میں منعقد یوم جمہوریہ کی اس تقریب میں 32 جھانکیاں دیکھنے کو ملیں۔ ان میں سے 17 بھارت کی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کی تھیں۔ جب کہ 9 مختلف وزاراتوں کی اور 6 دفاعی تھی۔ تاہم مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر کی جھانکی تاریخ میں پہلی بار پریڈ سے غائب تھی۔
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے وزارت دفاع کے ایک سینیئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا "آج ہونے والی اس تقریب میں کافی ترمیم کرنی پڑی تھی۔ اس کی کئی وجوہات تھیں۔ پہلا تو عالمی وبا کرونا وائرس کے خلاف احتجاجی تدابیر اور دوسرا کسانوں کے احتجاج کو لے کر خدشات'۔
یہ بھی پڑھیے
سخت سیکورٹی اور غیر اعلانیہ ہڑتال کے بیچ یوم جمہوریہ کی تقاریب منعقد
ان کا مزید کہنا ہے 'اس بار آپ نے دیکھا ہوگا کہ پریڈ جو ہر راجپتھ سے شروع ہوتی ہے اور لال قلعہ پر جا کر اختتام پذیر ہوتی ہے وہ آج نیشنل اسٹیڈیم پر ہی روک دی گئی۔ تقریب میں موجود لوگوں کی تعداد بھی ڈیڑھ لاکھ سے کم کر کے 25000 تک کی گئی تھی۔ اور پندرہ سال سے کم عمر کے بچوں کو تقریب میں حصہ لینے کی اجازت نہیں تھی'۔
جموں و کشمیر کی جھانکی غائب کیوں تھی؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا ہے 'اس بار گجرات، آسام، تامل ناڈو، پنجاب، مغربی بنگال، مہاراسٹرا، منی پور، آندھرا پردیش، کیرلا، اتر پردیش، لداخ، دہلی اور کچھ دیگر ریاستوں کی جھانکی ہی تھی۔ تلنگانہ بھی نہیں تھا، اڑیسہ بھی نہیں تھا۔ عالمی وبا کے خلاف احتیاط برتنا تھا، اسی لیے جھانکیوں کی تعداد کم کی گئی۔ صرف ان ریاستوں کا انتخاب کیا گیا جو بھارت کے چاروں اطراف کی نمائندگی کر رہے ہیں'۔
ان کا مزید کہنا ہے 'لداخ کا انتخاب اسی لیے ہوا کیونکہ وہ بھارت کی شمالی سرحد سے ہوتے ہوئے گزرتی ہے۔ اس بار تقریب کا وقت بھی کم کرنا پڑا۔ کوئی خصوصی مہمان بھی اس بار نہیں تھا۔ امید ہے آئندہ یوم جمہوریہ کے دن حالات بہتر ہوں گے اور ہم دوبارہ روایتی انداز میں پُروقار تقریب منعقد کر پائیں گے'۔