سرینگر:جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر میں پہلی بین الاقوامی تقریب جی ٹونٹی سمٹ پر امن طریقے سے اختتام ہوئی۔ یہ سمٹ سرینگر میں سخت حفاظتی انتظامات کے بیچ بغیر کسی نامساعد واقعے کے منعقد کی گئی۔ رکن ممالک - چین، سعودی عرب اور ترکی - اور مہمان ملک مصر نے اس سمٹ میں آنے سے انکار کر دیا جو بین الاقوامی سطح پر سمٹ کے لئے باعث تنقید رہا۔
سرینگر میں منعقدہ جی ٹونٹی تقریب ٹورزم ورکنگ گروپ کی سمٹ تھی تاہم بی جے پی سرکار نے اس کو بھارت کے لئے ایک سفارتی کامیابی سے تعبیر کیا اور کشمیر میں بدلتے حالات کے طور پیش کیا۔ بی جے پی حکومت نے سمٹ کے ناقدین و مخالفین کو جواب دے کر کہا کہ انکے اندرونی معاملات میں کوئی ملک دخل نہ دے۔ مزکری وزیر مملکت ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ’’دیگر شہروں میں منعقد کی گئی سمٹ کے مقابلے میں سرینگر میں سمٹ کو بڑے پیمانے پر تشہیر دی گئی جو خود اس بات جا غماز ہے کہ کشمیر میں مین اسٹریم (سیاسی) سرگرمی کی کتنی اہمیت ہے۔‘‘
ادھر، کشمیر کے بعض باشندوں نے سمٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس سے شعبہ سیاحت اور اقتصادیات کو فروغ ملے گا‘‘ تاہم بیشتر آبادی اس سے خاصی متاثر نہیں ہوئی۔ ایک مقامی شخص نے بتایا کہ ’’کشمیر کی صورتحال بہتر نہیں ہے اور ڈل جھیل پر جی ٹونٹی کا شو منعقد کرنا یہاں کے باشندوں کو کوئی منافع نہیں دے گا۔‘‘ مقامی سیاسی جماعتوں نے اس سمٹ کا اگرچہ دبے الفاظ میں خیر مقدم کیا ہے تاہم انہوں نے بھی اس کو کشمیر کی دیرینہ صورتحال سے منسلک کیا۔