ان الزامات پر دلباغ سنگھ اور کشمیر پولیس زوں کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے سوشل میڈیا پر ہی بسنت رتھ کو "نظم شکنی" کرنا اور اس خلاف کاروائی کرنے کو کہا ہے-
آئ جی پی بسنت رتھ نے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ پر الزامات عائد کئے بسنت رتھ، جو ٹویٹر پر کافی سرگرم ہوتے ہیں، انہوں نے جمعہ کو ایک صارف دلباغ سنگھ کے ایک ٹویٹ پر واپس لکھا کہ 'ہائے دلباغ سنگھ، کیا میں اپکو دلو پکار سکتا ہوں- کیا آپ وہی ہیں جو سرور میں ڈنٹل کالج کے نزدیک 50 کنال اراضی کے مالک ہیں- کیا یہ زمین آپ کے نام پر درج ہے؟ "جس صارف کے جواب میں بسنت رتھ نے یہ جواب لکھا اصل میں وہ پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کا کوئی ہم نام ہیں نہ کہ پولیس سربراہ- تاہم کئ حلقوں کا ماننا ہے کہ بسنت کا یہ ٹویت پولیس سربراہ کی طرف ہی اشارہ کرتا تھا-
اس کے جواب میں پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے ایک 'واٹس اپ' گروپ میں لکھا کہ 'اس کو (بسنت رتھ کو یہ معلوم ہی نہیں ہیں کہ یہ 2 کنال ہے کہ 50 کنال- شرم ہو ایسے آئی پی ایس افسر پر جو آئی جی پی کے عہدے تک پہنچ چکا ہو اور ہر بار جب اسکو ڈمپ کیا گیا جب بھی اس کو کوئی ذمہ داری سونپی گئی ہو"-
آئ جی پی بسنت رتھ نے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ پر الزامات عائد کئے دلباغ سنگھ نے مزید لکھا: 'میں اس کو چلینج کرتا ہوں کہ وہ یہ ثابت کرے کہ وہاں میرے، میرے رشتہ دار یا کسی بھی دوسری شخص کے نام پر کوئی اثاثہ درج ہو- اس کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے-"
آئ جی پی بسنت رتھ نے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ پر الزامات عائد کئے کشمیر زون کے پولیس سربراہ وجے کمار نے بھی دلباغ سنگھ کے حق میں یہ لکھا کہ بسنت رتھ بد نظمی کرتا رہتا ہے-
اس نے مزید لکھا: 'آئی جی پی بسنت رتھ بد نظمی کرتا رہتا ہے اور وہ پولیس کے لئے بڑا خطرہ ہے- اگر اس کو کوئی ٹھوس شکایت ہے تو وہ اسکو درج کروایے- ہم دلباغ سنگھ کے سربراہ ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں-
واجح رہے کہ بسنت رتھ ریاست اڈیسہ سے تعلق رکھتے ہیں اور جموں و کشمیر میں تعینات ہیں- وہ سوشل میڈیا پر کافی سرگرم ہوتے ہیں اور اپنی انوکھے طریقے اور انداز سے چلنے والے واحد پولیس افسر ہیں جس کو کشمیر میں ایک نوجوان طبقہ پزیرائی کرتا ہے۔'