سرینگر:جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا جموں و کشمیر میں انتطامیہ اگر حالات کے متعلق نارمل ہونے کا دعوی کر رہی ہے تو پھر سرینگر کی مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ اور شب قدر ادا کرنے پر پابندی عائد کیوں کی گئی ہے۔؟
ان کا کہنا تھا کہ یا تو یہاں عارضی نارملسی پیدا کی جا رہی ہے یا لوگوں کو دبا کر نارملسی کی ہوا باقی ملک میں بیچی جا رہی ہے۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو سرینگر کے نوائے صبح پارٹی ہیڈ کوارٹر پر نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔اس موقع پر پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر،صوبائی صدر ناصر اسلم وانی اور پارٹی لیڈر تنویر صادق بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا ایک طرف دعوے کئے جا رہے ہیں کہ یہاں نارملسی ہے اب اگر حالات نارمل ہیں تو پھر جامع مسجد میں شب قدر کے موقعہ پر شب خوانی اور نماز جمعۃ الوداع کی نماز کی ادائیگی پر پابندی کیوں ہے؟۔انہوں نے کہا یہاں عارضی نارملسی پیدا کی جا رہی ہے یا عوام کو دبا کر نارملسی کی ہوا باقی ملک میں بیچی جا رہی ہے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ جامع مسجد میں شب خوانی اور نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی حالات نارمل نہ ہونے کی علامت ہے۔انہوں نے کہا ’حکومت الفاظ سے نہیں بلکہ حرکات سے یہ ثابت کر رہی ہے کہ یہاں حالات ٹھیک نہیں ہیں۔
بجلی بحران کے بارے میں پوچھے جانے پر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں شاید پہلی بار ایسا بجلی بحران دیکھا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلی بار بجلی کی حالت اس قدر خراب ہے گرمی کے مہینوں میں ہمارے بجلی پروجیکٹ سب سے زیادہ بجلی کی پیداوار فراہم کرتے تھے‘۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ اس وقت جو بجلی کا بحران ہے اس میں دو ہی باتیں ہوسکتی ہیں یا یہ نا اہلیت کا نتیجہ ہے یا جان بوجھ کر ایسا کیا جا رہا ہے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ گذشتہ حکومتیں افطاری اور سحری کے وقت بجلی کی فراہمی کو یقینی بناتی تھیں۔