سابق بیوروکریٹ و جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے سابق صدر شاہ فیصل نے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ سے بھارت نواز رہے ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر ایک پوسٹ شیئر کیا ہے۔ جس میں انہوں نے لکھا ہے 'دوستو، ایک بار کہ لیے اس مسلے کو حل کریں۔ میں ہمیشہ سے بھارت نواز رہا ہوں۔ لیکن اب میں بلا کسی شرم، بلا کسی معافی کے پوری طرح سے بھارت نواز ہوں'۔
ان کے اس ٹویٹ کے بعد متعدد افراد نے اپنی رائے کا اظہار کیا، جن میں ان کی تعریف بھی ہوئی اور تنقید بھی۔ ایک ٹویٹر صارف جہانگیر علی نے شاہ فیصل کے ٹویٹ کے جواب میں لکھا ہے کہ 'گزشتہ برس آپ نے عام عوام سے پیسے کیوں لوٹے'۔
وہیں ایک دوسرے صارف منظور وانی نے لکھا 'آپ نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہیں، ہم سب آپ سے پیار کرتے ہیں'۔
وہیں ایک اور صارف نُپر جے شرما لکھتی ہیں 'آپ ہمشیہ بھارت نواز نہیں رہے ہیں اور اچانک کوئی بھی آپ کی اس بات پر یقین نہیں کرے گا'۔
وہیں فلم پروڈیوسر اشوک پنڈت نے لکھا 'مجھے لگتا ہے کہ آپ 'میمری لاس' سے دوچار ہیں۔ گوگل پر اپنے ماضی کو سرچ کریں اور استعفیٰ کے بعد کے اپنے بیانات پڑھیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ نے کچھ ایسا کیا ہے کہ جو آپ کو تکلیف میں ڈالے گا۔ اسلیے آپ بھارت کی تعریف کر کے اپنے آپ کو بچا رہے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیے
'کانگریس کی جیت میری اولین ترجیح'
حال ہی میں وزیر مملکت ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران شاہ فیصل سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ 'اس بات پر ہمیں الجھنے اور اپنا دماغ کھپانے کی ضرورت نہیں ہے۔ موٹی بات یہ ہے کہ اُن کا دل بدل گیا ہے۔ جب ہارٹ ٹرانسپلانٹ ہوتا ہے تو آپ یہ نہیں پوچھتے کہ جنرل انیستھیسیا میں ہوا تھا یا لوکل میں۔ ٹرانسپلانٹ تو ہو ہی گیا ہے'۔
کشمیری قوم کے لئے 'نیلسن منڈیلا' بننے کی تمنا رکھنے والے 37 سالہ سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل نے مارچ 2019 میں 'ہوا بدلے گی' نعرے کے تحت 'جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ' کے نام سے سیاسی جماعت تشکیل دی تھی۔ جس کے بعد 09 اگست 2019 کو انہوں نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔