ایل جی منوج سنہا نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 15 روز کے اندر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اس تصادم (Hyderpora Encounter) کی تحقیقات کریں گے وہیں انسانی حقوق کے ایک کارکن کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کا سلسلہ نوے کی دہائی سے چلتا آرہا ہے جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً سات ہزار معاملوں میں عدالتی تحقیقات کرائی گئیں لیکن ملزمین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
مجسٹریٹ کی تحقیقات شفاف نہیں ہو سکتی' احسن انتو جو انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فورم کے چیئرمین بھی ہیں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 2016 سے انہوں نے سابق اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن میں پانچ سو سے زائد ایسے مقدمات درج کرائے جن کی عدالتی تحقیقات مکمل ہوئی ہے لیکن ایک بھی ملزم کو ابھی تک سزا نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مجسٹریٹ چونکہ انتظامیہ کا ہی ایک جزء ہوتا ہے لہٰذا ان کے ایسی تحقیقات کو شفاف نہیں کہا جاسکتا۔
حیدر پورہ مبینہ تصادم میں مشتبہ طور پر تین عام شہری بشمول الطاف احمد بٹ، ڈاکٹر مدثر گل اور عامر ماگرے ہلاک ہوئے۔ احتجاج کے باوجود عامر کی لاش کو لواحقین کے سپرد نہیں کیا گیا جب کہ الطاف اور مدثر کے جسد کو ان کے لواحقین کے حوالے کیا گیا۔ الطاف احمد کے لواحقین نے بھی عدالتی تحقیقات پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہر حال میں ہلاکت میں ملوث افسران کو سزا ملنی چاہئے۔ وہیں سیاسی جماعتوں نے بھی اپنے ردعمل میں کہا کہ کشمیر میں تحقیقات کرنے کے فیصلوں پر عوام کا اعتماد ختم ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
پی ڈی پی کے جنرل سیکرٹری محبوب بیگ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو اس معاملے پر پر توجہ دینی چاہئے اور خاطی افسران کے خلاف مناسب کارروائی کی جانی چاہئے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکا جاسکے اور کشمیری عوام کا اعتماد بحال ہوسکے۔