علیٰحدگی پسند تنظیم حریت کانفرنس (ع) کے سیکریٹری کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگست 2019 سے حریت چیئرمین میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کو مسلسل نظربند رکھا گیا ہے اور حکام کی جانب سے آج ایک بار پھر مرکزی جامع مسجد سرینگر میں انہیں نماز جمعہ پڑھنے کی نہ تو اجازت دی گئی اور نہ ہی انہیں اپنے فرض منصبی کو پورا کرنے کی چھوٹ دی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ حکام نے گزشتہ جمعہ کو حریت چیئرمین کی رہائی کا فیصلہ واپس لینے کے بعد اور جامع مسجد میں اس فیصلے خلاف ’’عوام کے پر امن احتجاج کے پس منظر میں میرواعظ پر پابندیاں مزید سخت کردی گئی ہیں یہاں تک کہ موصوف کے ذاتی عملے کو بھی احاطے کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’گزشتہ جمعہ سے ہی حکام اور فورسز نے سری نگر کے شہر خاص میں نوجوانوں پر سخت دباؤ بنائے رکھا ہے اور شبانہ چھاپوں کے دوران نوجوانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے اور پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت مقدمات درج کئے جا رہے ہیں تاکہ لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوا۔‘‘