سرینگر:کُل جماعتی حریت کانفرنس نے سینیئر حریت ایگزیکٹیو رکن اور سابق چیرمین، سرکردہ عالم دین مولانا محمد عباس انصاری کی وفات پر زبردست دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔Hurriyat On Maulvi Abbas Ansari
حریت نے اپنے بیان میں مولانا محمد عباس انصاری کی عوام کے تئیں ان کی گرانقدر خدمات اور قربانیوں کو بھر پور الفاظ میں خراج تحسین ادا کرتے ہوئے کہا کہ مولانا انصاری زندگی بھر مسئلہ کشمیر کو پر امن ذرائع سے حل کرانے کے لیے وکالت کرتے رہے اور کل جماعتی حریت کانفرنس کا سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے بھارت اور پاکستان کے ساتھ سابق وزیز اعظم پاکستان پرویز مشرف اور آنجہانی اٹل بہاری واجپائی کے دور حکومت میں بات چیت اور مذاکراتی عمل میں اس مسئلہ کو مستقل بنیادوں پر حل کرانے کیلئے پیش پیش رہے اور حریت کانفرنس کو ہر سطح پر مضبوط اور فعال بنانے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔
حریت نے کہا کہ مولانا انصاری کی وفات سے واقعتا ایک دور کا خاتمہ ہو گیا ہے اور مرحوم کی وفات سے سیاسی، دینی اور ملی حلقوں میں جو خلا پیدا ہوا ہے اُسے پُر کرنا ممکن نہیں ہے۔1993 میں حریت کانفرنس کی تشکیل کے بعد سے انہوں نے عوام کی مرضی کی نمائندگی کے لیے ایک متحد اور مضبوط پلیٹ فارم بنانے کے لیے باقاعدہ کوششیں کیں۔ اس سے پہلے مرحوم نے تحریک موئے مؤقدس میں اہم کردار ادا کیا۔
مولانا عباس انصاری کو ان کے طویل اور اصولی سیاسی کیریئر پر شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے حریت کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے جو اس اصولی موقف کی پیروی کے لیے نظر بند ہیں مرحوم عباس انصاری کی عوامی تحریک میں عظیم خدمات اور تحریک کو مضبوط بنانے میں ان کے کردار کو یاد کیا۔
حریت کانفرنس نے معروف بزرگ کشمیری رہنما مولانا انصاری کی طویل ترین پر امن سیاسی جدوجہد اور 1992 میں حریت چیرمین جناب میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کے ایما اور کوششوں کے نتیجے میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے وسیع اور مضبوط ترین پلیٹ فارم کے قیام میں اپنے بھر پور تعاون اور اشتراک کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حریت چیرمین کے ساتھ پہلی بار 1994میںOIC کی خصوصی دعوت پر مرحوم مولانا انصاری کاسا بلانکا (مراکش)کا تاریخی سفر اور عوامی ترجمانی کیلئے انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کیا ۔