اردو

urdu

ETV Bharat / state

Murder of Khursheed Tota: 'پیسوں کی لالچ میں بیٹوں نے والد کا قتل کر دیا' - مقتول کے فرزند اور زوجہ نے انکا قتل کر دیا

'مقتول نے صورہ علاقے میں واقع اپنی آبائی جائیداد تقریباً 90 لاکھ روپے میں فروخت کی تھی۔ ان کے دونوں بچوں کی نظر ان پیسوں پر تھی۔ اس معاملے پر اُن کی آپس میں کافی کہا سنی ہوئی اور منصوبہ بند طریقے پر مقتول کے بیٹوں اور زوجہ نے ان کا قتل کر دیا۔‘‘ Two Siblings Murder Father

How police solved murder of khursheed Tota of elahi bagh
How police solved murder of khursheed Tota of elahi bagh

By

Published : Apr 16, 2022, 5:32 PM IST

پولیس کے بار بار پوچھنے پر بھی اپنے والد کے قتل کے الزام میں قید دونوں بھائی اپنا جرم قبول کرنے سے لگاتار انکار کر رہے تھے۔ کیس کی پوچھ تاچھ کر رہے نگین پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او لطیف علی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’وہ کچھ بھی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ Sons Arrested for Murdering father تمام ثبوت سامنے ہونے کے باوجود وہ ہر بات سے انکار کر رہے تھے یہاں تک کہ انہوں نے والد کی لاش کو رات بھر گھر پر ہی رکھا، اس سے بھی صاف انکار کر رہے تھے۔‘‘ Two Siblings Murder Father

قابل ذکر ہے کہ سرینگر پولیس نے ڈل جھیل سے ایک عمررسیدہ شہری کی لاش بر آمد کی تھی، جس کے بعد معاملہ درج کیا گیا اور تحقیقات شروع کی۔ Srinagar Police Arrested Two Sons for Murdering Their father تین دن کی تحقیقات کے بعد پولیس نے معاملے کو حل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ’’فرزند ہی والد کے قاتل نکلے۔‘‘

نگین پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ ’’پولیس کو اپنا کام بخوبی انجام دینا آتا ہے۔ کئی گھنٹوں کے سوال و جواب کے بعد بالآخر انہوں نے اپنا جرم قبول کر لیا اور اُن کا بیان سن کر ہم بھی صدمے میں آگئے۔‘‘ How Police Solved Murder of Khursheed Totaپولیس افسر نے کہا کہ ’’دو بھائی، جنید خورشید اور عمیر خورشید والد کے قتل کے الزام میں گرفتار کیے گئے ہیں، جنید ایک لیب ٹیکنیشن ہے اور دوسرا بے روزگار۔ ان کے والد مقتول خورشید احمد توتا ایک ریٹائرڈ گورمنٹ ملازم تھے۔ دونوں بھائیوں نے بس چند کچھ روپیوں کے لیے اپنی والدہ سے مل کر اپنے والد کا قاتل کر دیا۔‘‘

قتل کے مقصد کی وضاحت کرتے ہوئے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’’خورشید نے صورہ علاقے میں واقع اپنی آبائی جائیداد تقریباً 90 لاکھ روپے میں فروخت کی تھی۔ اور اس کے دونوں بچوں کی نظر ان ہی پیسوں پر تھی۔ جب خورشید نے اپنے ایک بینک اکاؤنٹ سے تقریباً چار لاکھ روپے نکال کر دوسرے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے تو اُن کے بچوں کو یہ گوارہ نہیں ہوا۔ جس پر اُن کی آپس میں کافی کہا سنی ہوئی۔‘‘

پولیس افسر کے مطابق ’’اسی رات جب خورشید تراویح کی نماز ادا کرنے گئے تو اُن کے دونوں بچوں نے اپنی والدہ کے ساتھ مل کر والد کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا اور پھر ایسا ہی کیا۔ جب وہ مسجد سے تقریباً 9:30 بجے واپس لوٹے تو انکے دونوں فرزنداں نے اپنی والدہ کے ساتھ مل کر پہلے خورشید کے ساتھ گالی گلوچ کی، مار پیٹ کی اور پھر گلا دبا کر اسے مار دیا۔ مساجد میں بلند آواز سے درود و اذکار کی وجہ سے خورشید کی چیخیںکسی نے نہیں سنیں۔ دونوں اسی وقت لاش کو ڈل جھیل میں پھینکا چاہتے تھے لیکن گاڑی پڑوسی کے گھر میں تھی، اس لیے رات گزرنے کا انتظار کیا۔ اور پھر دوسرے روز اطفار کے وقت لاش کو گاڑی میں ڈال کر ڈل جھیل میں پھینک دیا۔‘‘

پولیس کے مطابق جب دوسرے روز لاش برآمد ہوئی تو جانچ میں ہی واضح ہو گیا کہ یہ حادثہ یا خودکشی نہیں بلکہ قتل کا معاملہ ہے۔ اس لیے کیس درج کر کے تحقیقات میں تیزی لائی گئی۔ پولیس افسر کے مطابق ’’حیران کن بات تھی کی مقتول کے ورثاء نے گمشدگی کی رپورٹ درج نہیں کی تھی جس سے ہمارا شک بڑھ گیا اور پھر انویسٹیگیشن کے دوران سب کچھ واضح ہو گیا۔‘‘

وہیں خورشید کے پڑوسیوں کا کہنا تھا کہ ’’والد اور بچوں میں اکثر بحث و تکرار ہوتی تھی اور اُن کی والدہ بھی ہمیشہ اپنے بچوں کا ساتھ دیتی تھی۔ خورشید صاحب پر ظلم ہوتا تھا اور وہ اکثر پریشان ہو کر اپنی والدہ کے پاس جاتا تھا۔ ان تینوں کی نظر خورشید کے پیسوں پر تھی۔‘‘

ABOUT THE AUTHOR

...view details