سرینگر (جموں کشمیر) :سرینگر کے معروف ڈل جھیل میں بھیانک آتشزدگی میں جھلس کر فوت ہونے والے بنگلہ دیش کے ایمن داس کی کمسن بچیاں اپنے والد کے فوت ہونے کی خبر سے پورے طرح بے خبر ہیں۔ چار سالہ سپریہا اور دو سالہ سپارشا بنگلہ دیش کے چٹاگانگ علاقے میں اپنے گھر میں دیگر بچوں کی طرح کھیل کود میں محو تھیں، جب سرینگر کے ڈل جھیل میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا۔
سپریہا اور سپارشا کے برعکس جمال خان اپنے لخت جگر معین الدین کی موت کی خبر سن کر کئی بار بے ہو ہوش ہو گئے۔ جبکہ انندا کی والدہ پرینکا دیوی کو اس حادثہ کی خبر اس وقت موصول ہوئی جب وہ ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھی۔ یاد رہے کہ سرینگر کے ڈل جھیل میں ہفتہ کو آتشزدگی کے سبب جہاں پانچ ہاؤس بوٹ خاکستر ہوئے وہیں ان ہاؤس بوٹس میں مقیم تین غیر ملکی سیاح انندا، ایمن داس گپتا اور محمد معین الدین فوت ہو گئے۔ فوت ہونے والے سبھی افراد بنگلہ دیش کے چٹا گانگ شہر کے رہائشی تھے۔
ایک بنگلہ دیش اخبار کے مطابق انندا رنگامٹی پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کا ایک ایگزیکٹیو انجینئر تھا، جب کہ ایمن داس سب ڈویژنل انجینئر تھا اور معین الدین اسی محکمہ کا ایک ٹھیکہ دار تھے۔ بنگلہ دیشی اخبار نے انندیا کے بہنوئی آشیش کمار ناتھ کے حوالہ سے کہا: ’’انندیا 3 نومبر کو ہندوستان گیا تھا۔ اس کی واپسی کا ٹکٹ 16 نومبر کو بک ہوا تھا۔ لیکن اب وہ ہمارے پاس کبھی واپس نہیں آئے گا۔‘‘ آشیش کے مطابق: ’’انندا نے گزشتہ جمعہ کو گھر والوں سے بات کی۔ پھر اس نے بچوں سے ویڈیو کال پر بھی بات کی۔ بچوں کو یہ معلوم نہ تھا کہ یہ آخری ہے کہ وہ اپنے والد سے بات کر رہے ہیں۔‘‘
مزید پڑھیں:ڈل جھیل سرینگر میں بھیانک آتشزدگی، نصف درجن ہاؤس بوٹ خاکستر
تینوں خاندان اس وقت غم و اندوہ کے عالم میں ہے۔ محکمہ تعمیرات عامہ کے ایگزیکٹو انجینئر راہل نے ایمن کو ایک خوش مزاج انسان قرار دیتے ہوئے کہا: ’’یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ ایمن اب ہمارے ساتھ نہیں ہے۔‘‘ ایمن کا ایک پانچ سالہ بیٹا ہے۔ جبکہ معین الدین دو بچوں کا والد تھا اس کی دختر نویں جماعت جبکہ فرزند تیسری جماعت کے طالب علم ہیں۔