گزشتہ روز کشمیر پولیس زون کے آئی جی وجے کشمیر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنوبی کشمیر کا ترال علاقہ حزب المجاہدین تنظیم سے وابستہ عسکریت پسندوں سے خالی ہوگیا ہے۔
سرینگر میں ہفتہ کو اس بات کی تائید کرتے ہوئے وجے کمار نے کہا کہ یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ ترال حزب المجاہدین کے عسکریت پسندوں سے خالی ہوا ہے، لیکن وادی کشمیر میں ابھی بھی یہ سب سے بڑی تنظیم ہے اور اس سے وابستہ عسکریت پسندوں کی تعداد بھی باقی تنظیموں سے زیادہ ہے۔
کشمیر میں حزب عسکریت پسندوں کی تعداد ابھی بھی زیادہ: آی جی پی کشمیر وجے کمار نے ان باتوں کا اظہار ہمہامہ میں ہلاک شدہ سی آر پی ایف اہلکار شیامل کمار دے کو خراج عقیدت پیش کرنے کی تقریب کے حاشیے پر نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔
غور طلب ہے کہ جمعہ کو ترال میں سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین تصادم میں حزب المجاہدین سے وابستہ تین مقامی عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد وجے کمار نے دعویٰ کیا تھا کہ 1989 کے بعد پہلی بار ترال حزب سے خالی ہوا ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ ترال میں حزب کا کوئی عسکریت پسند فعال نہ ہونا سیکورٹی فورسز کے لئے بہت بڑی بات ہے اور انکی کوشش یہ ہے کہ پورے جنوبی کشمیر کو عسکریت پسندوں سے خالی کیا جائے۔ انہوں نے کہا: ’’اگرچہ جنوبی کشمیر میں رواں سال میں عسکریت مخالف کارروائیوں میں تیزی لائی گئی اور متعدد عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی وہاں سرگرم عسکریت پسندوں کی تعداد شمالی کشمیر سے زیادہ ہے۔‘‘
آی جی پی کا کہنا ہے کہ جنوبی کشمیر کے جنگلوں اور بالائی علاقوں میں 29 غیر مقامی عسکریت پسند سرگرم ہے جو مقامی عسکریت پسندوں کے مقابلے میں زیادہ تربیت یافتہ ہیں۔