سرینگر : کشمیر کی دستکاری کی مصنوعات دنیا بھر میں نہ صرف مشہور ہیں بلکہ یہ اپنی منفرد شناخت بھی رکھتی ہیں۔ کشمیر کی گھریلو دستکاریوں سے جڑے افراد جہاں برسوں پہلے خوشحال زندگی گزار رہے تھے وہیں آج کی تاریخ میں یہ اپنی مالی حالت پر شکوہ کناہ ہیں۔کشمیر کی دستکاریوں کے سالانہ کاروبار میں گزشتہ کئی برس سے تسلسل کے ساتھ گراوٹ آئی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف دستکاری صنعت سے جڑے بڑے کاروباریوں کی آمدنی پر منفی اثر پڑا ہے، بلکہ یومیہ اجرت پر کام کررہے یہ کاریگر مالی لحاظ سے بڑی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔Handicraft Business Dips In Kashmir
سرینگر کے تاریخی دستکاری مارکیٹ - گورنمنٹ سینٹرل ہینڈی کرافت مارکیٹ کبھی خریداروں کی پہلی پسند ہوا کرتی تھی تاہم آج ویران نظر آرہی ہے۔بازار میں دکاندار بھی بے بس نظر آرہے ہیں۔ اگرچہ اس بازار میں تقریباً 125 دکانیں ہیں تاہم آج کے دور میں چند ہی کھلے نظر آتے ہیں ۔دکانداروں کا کہنا ہے کہ بازار میں دس فیصد دکانیں پنڈت برادری کے بھی ہیں جو مختلف وجوہات کی وجہ سے یہاں سے ہجرت کر کے چلے گئے۔ Govt Central Handicraft Market Srinagar
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے چند دکانداروں کا کہنا تھا کہ یہ بازار دو بار نظر آتش ہوا اور 2014 کے سیلاب نے بھی اسے بری طرح تباہ کیا۔دکاندار کے مطابق ایک وقت تھا کہ یہاں کام سے فرصت نہیں ملتی تھی۔ لاکھوں کا سامان دکانوں میں ہے لیکن کوئی خریدار نظر نہیں آتا۔
مزید پڑھیں: